فلسطین میں انسانی حقوق کے میدان میں کام کرنے والے نصف درجن گروپوں نے متفقہ طور پر صہیونی ریاست کو بیت المقدس کے فلسطینی باشندوں پر عرصہ حیات تنگ کرنے اور ان سے زبردستی شہر خالی کرانے کا مرتکب قرار دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیموں سماجی ایکشن مرکز، القدس لیگل سپورٹس سینٹر،انسانی حقوق فاؤنڈیشن، سینٹ ایف فاؤنڈیشن، الحق فاؤنڈیشن، مرکزالبدیل اور الشبکہ گروپ نے Visualizing Palestine نامی پروڈکشن گروپ کے تعاون سے ایک انفوگرافک رپورٹ تیار کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ صہیونی ریاست ایک منظم اور طے شدہ حکمت عملی کے تحت خاموشی کے ساتھ بیت المقدس کے فلسطینی باشندوں کو القدس بدر کرنے کی سازش میں مصروف ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری، یہودی آباد کاروں کے لیے دھڑا دھڑ مکانات کی تعمیر، نہتے فلسطینیوں پر کاروباری سرگرمیوں میں حصہ لینے پر پابندی، مسجد اقصیٰ اور دیگر مقدس مقامات میں عبادت کی ادائی سے روکنا اور مقدس مقامات کی تعمیرو مرمت پر پابندی القدس کے باشندوں پر عرصہ حیات تنگ کرنے کی گھناؤنی صہیونی سازشیں ہیں۔
فلسطینی قانون دان اور القدس یونیورسٹی سے وابستہ پروفیسر ڈاکٹر منیر نسبیہ نے انسانی حقوق کی تنظیموں کی جاری کردہ رپورٹ میں کہا ہے کہ یہ حقیقت ہے کہ صہیونی ریاست ایک طے شدہ حکمت عملی کےتحت فلسطینیوں کو القدس سے نکالنے کے لیے کوشاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ صہیونی ریاست نے سنہ 1967ء کے بعد مشرقی بیت المقدس میں رہنے والے فلسطینیوں کو دائمی سکونت نامے جاری کیے تھے مگربعد ازاں اسرائیل مشرقی بیت المقدس کے تین لاکھ فلسطینی باشندوں کو شہر کے اصلی باشندوں کے بجائے’مہاجرین‘ کا اسٹیٹس دلوانے کی سازش کررہا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم شبکہ گروپ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ صہیونی ریاست نے سنہ 1967ء سے 2015ء کے درمیانی عرصے میں 14 ہزار 565 فلسطینیوں کی القدس کی رہائشی منسوخ کی اورا نہیں شہر بدر کیا گیا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست نے سنہ 2020ء کے لیے جو ویژن تشکیل دیا ہے اس کے مطابق القدس میں یہودیوں کی تعداد بڑھا کر 60 فی صد اور فلسطینی باشندوں کی تعداد 40 فی صد کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔