اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے صہیونی ریاست کی جانب سے فلسطینی مزاحمت کاروں کے مکانات کی مسماری کی انتقامی پالیسی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینیوں کے مکانات مسمار کرنے کی پالیسی بری طرح ناکامی سے دوچار ہوئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیل کے عبرانی زبان میں نشریات پیش کرنے والے مقبول ٹی وی چینل ’’2‘‘ نے ایک رپورٹ نشر کی ہے جس میں حکومت کی فلسطینیوں کے مکانات مسمار کرنے کی پالیسی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ٹی وی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صہیونی حکومت نے فلسطینی مزاحمت کاروں کے مکانات مسمار کرنے کی پالیسی اس لیے اختیار کی تھی تاکہ دیگر فلسطینی نوجوان اسرائیل کے خلاف مزاحمتی کارروائیوں سے باز آئیں، مگر حکومت کی یہ پالیسی بری طرح پٹ گئی ہے۔ فلسطینی شہری بدستور صہیونی ریاست کے خلاف حملوں اور یہودی فوجیوں اور آباد کاروں کے خلاف مزاحمتی کارروائیوں میں مصروف عمل ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کے مکانات کی مسماری ک پالیسی سنہ 1967ء کے بعد سے جاری و ساری ہے۔ سنہ 2000ء کے دوران شروع ہونے والی دوسری تحریک انتفاضہ کے دوران پانچ سال کے عرصے میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے 6 سو 66 مکانات مسمار کئے۔
سنہ 2005ء میں سابق ڈائریکٹر جنرل محکمہ دفاع اوڈے شانی کی زیر قیادت ایک کمیٹی قائم کی گئی جس میں فلسطینیوں کے مکانات مسمار کرنے کا سلسلہ روکنے کا مطالبہ کیا گیا کیوں کہ کمیٹی نے مکانات مسماری کو عالمی قوانین کے منافی قرار دیا تھا۔
اس کے بعد اسرائیلی فوج کے جنرل یونا فوگل نے بھی کہا تھا کہ فلسطینیوں کے مکانات مسماری کے اقدامات مزاحمتی کارروائیوں کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔
رپرٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت اور فوج کی طرف سے فلسطینی مزاحمت کاروں کے مکانات مسمار کرنے کا عمل فلسطینیوں کو مزاحمتی حملوں سے باز نہیں رکھا ہے۔ اکتوبر سنہ 2015ء کے بعد فلسطینیوں کے 26 مکانات انتقامی پالیسی کے تحت مسمار کیے گئے اور 40 گھروں کی مسماری کے نوٹس جاری کیے گئے مگر اس کےباوجود فلسطینیوں کی انفرادی مزاحمتی کارروائیوں میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کے سامنے فلسطینی مزاحمت کاروں کو انفرادی مزاحمتی کارروائیوں سے روکنا ایک مشکل چیلنج ہے۔ فلسطینیوں کی مزاحمتی تحریک روکنے کے لیے اسرائیل نے جتنے بھی انتقامی حربے استعمال کیے ہیں وہ سب بے کار ثابت ہوئے ہیں۔ بلکہ بعض اوقات ان انتقامی کارروائیوں کے الٹے نتائج سامنے آئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق’’اوچا‘‘ کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطین میں اسرائیلی حکومت کی طرف سے فلسطینیوں کے مکانات مسماری کے واقعات میں 150 فی صد اضافہ ہوچکا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال کے دوران صہیونی ریاست نے اوسلو معاہدے کے تحت بنائے گئے سیکٹر’’C‘‘ میں 806 مکانات مسمار اور مشرقی بیت المقدس میں 153 مکانات مسمار کیے گئے۔ جس کے نتیجے میں مجموعی طور پر 1165 فلسطینی شہری مکان کی چھت سے محروم ہوئے ہیں۔