جمعه 15/نوامبر/2024

فلسطین میں مکانات مسماری،صہیونی ریاست کے خلاف ہرجانے کی سفارش

پیر 7-نومبر-2016

اسرائیلی اخبارات نے انکشاف کیا ہے کہ فلسطین میں یورپی یونین کے تعاون سے تعمیر کیے گئے مکانات اور دیگر بنیادی ڈھانچے کی صہیونی فورسز کے ہاتھوں مسماری پر یورپی ممالک نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔اخباری رپورٹس کے مطابق یورپی یونین مکانات مسماری پر اسرائیل کے خلاف ہرجانے کا نوٹس تیار کرنے کی سفارشات مرتب کر رہی ہے۔

اسرائیل کے کثیرالاشاعت عبرانی اخبار’’ہارٹز‘‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ یورپی یونین کی مشرق وسطیٰ امور کی ذمہ دار کمیٹی نے یونین کے تمام رکن ممالک کو تحریری طور پرسفارش کی ہے کہ وہ یورپی یونین کے مالی تعاون سے فلسطین میں تعمیر کردہ مکانات مسمار کرنے پر اسرائیل کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کریں۔

عبرانی اخبار کے مطابق مشرق وسطیٰ امور کی نگران کمیٹی کا کہنا ہے کہ فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے سیکٹر’’C‘‘ میں یورپی یونین کے رکن ملکوں کے تعاون سے فلسطینیوں کے لیے رہائشی مکانات تعمیر کیے گئے ہیں اور انفرااسٹرکچر بچھایا گیا ہے مگر اسرائیل یورپی تعاون سے تعمیر کردہ مکانات مسلسل مسمار کرکے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کررہا ہے۔ فلسطین میں اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں مکانات کی مسماری ویسے ہی غیرقانونی ہے۔ اس کے خلاف یورپی یونین کو آواز بلند کرنی چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایسے مکانات جن کی تعمیر میں یورپی ملکوں کی طرف سے مالی تعاون فراہم کیا گیا کو مسمار کیے جانے پر اسرائیل کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کرنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔

عبرانی اخبار رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’EU‘ کی مشرق وسطیٰ سے متعلق امور کمیٹی کی سفارشات پر اسرائیلی حکومت نے سخت غم وغصے کا اظہار کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی عہدیداروں نے یورپی یونین کے کئی ملکوں سے ہرجانے کی سفارش پر سخت احتجاج کیا ہے۔

یورپی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ یورپی یونین میں متعین اسرائیلی سفارت کاروں کو ہرجانے کی سفارش کے بارے میں مکمل معلومات حاصل تھیں۔ سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ یہ سفارشات دو ہفتے قبل ہونے والے ایک اجلاس کے دوران پیش کی گئیں۔

خیال رہے کہ یورپی یونین 28 ملکوں پر مشتمل تنظیم ہے۔ جب کہ مشرق وسطیٰ سے متعلق کمیٹی ان تمام ملکوں کی مشترکہ طور پر نمائندگی کرتی ہے۔ اگرچہ اس کمیٹی کی سفارشات پر عمل درآمد یونین کے لیے لازمی نہیں تاہم اس نوعیت کے مطالبات یونین کی خارجہ  اور سیاسی و سیکیورٹی کمیٹی میں اہمیت کے حامل ضرور سمجھے جاتے ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی