اکثرلوگوں کو بے خوابی اور نیند کی کمی کی شکایت کرتے سنا جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بے خوابی تین اقسام کی ہوتی ہے اور تینوں اقسام کی بے خوابی کے اپنے اپنے اسباب وعوامل ہیں۔
قطر کی ماہر نفسیات ڈاکٹر عبیرہ محمود عیسیٰ کا کہنا ہے کہ بے خوابی کی اصطلاح نیند میں متعدد اقسام کے خلل ک لیے استعمال کی جاتی ہے۔ دیر سے سونا، رات کو سونے کے بعد بار بار بیدار ہونا، نیند پوری ہونے سے پہلے ہی بیدار ہوجانا اور دوبارہ سونے کی کوشش میں مشکلات کا سامنا کرنا تمام بے خوابی کی علامات ہیں۔
قطر سے نشریات پیش کرنے والے الجزیرہ ٹی وی کے ایک پروگرام میں بات کرتے ہوئے ڈاکٹر عبیرہ عیسیٰ کا کہنا ہے کہ فطری طور پرہرشخص کو چوبیس گھنٹوں میں چھ گھنٹے ضرور سونا چاہیے۔ یہ فطری نیند ہے۔ اس میں کمی یا بیشی غیر فطری ہوگی جس سے آپ کے جسم اور صحت پر نفسیاتی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے بے خوابی کی تین اقسام بیان کیں۔
نمبر 1۔ بے خوابی کی پہلی قسم کا تعلق کسی بھی قسم کے اعصابی یا نفسیاتی تناؤ سے نہیں ہوتا۔ لوگ بس یہ شکایت کرتے ہیں کہ وہ نیند کی کمی کا شکار ہیں۔ انہیں نیند نہ آنے کا کوئی خاص سبب نہیں ہوتا۔
نمبر 2: بے خوابی کی دوسری قسم اعصابی تناؤ اور تھائی رائیڈ ہارمونز اور زیابیطس کی سطح بلند ہونے کا نتیجہ ہوتی ہے۔
نمبر3: بے خوابی کی تیسری قسم ڈییرپیشن، نفسیاتی پریشان اور کوئی اور بیماری ہوسکتی ہے۔
ڈاکٹرعبیرہ عیسیٰ کا کہنا ہے کہ نیند کی کمی چاہے نفسیاتی مسائل کا نتیجہ ہو یا اعصابی تناؤ کے باعث ہو۔ جب آپ اچھی طرح سوتے نہیں تو آپ بیدار ہو کر ڈیپریشن کا شکار رہیں گے۔ اس سے آپ کے جسم اور صحت پربھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔