فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے فراہم کردہ اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی جیل انتظامیہ اور فوج نے بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی اسیر حسن ربایعہ سے بھوک ہڑتال ترک کرانے کے لیے اس پر ظالمانہ حربے استعمال کرنے شروع کیے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق کلب برائے اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حال ہی میں کلب کے مندوب نے جیل میں بھوک ہڑتالی اسیر سے حسن ربایعہ سے ملاقات کی۔ فلسطینی انسانی حقوق کے مندوب نے بتایا کہ 30 دن سے مسلسل بھوک ہڑتال کرنے والے اسیر حسن ربایعہ کی حالت تشویشناک ہے۔ اسے قید تنہائی میں ڈالے جانےکے بعد اب ’’سورکا‘‘ اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ اسیر نے صرف پانی پینا جاری رکھا ہے۔ اس کے سوا دوائی تک کھانے سے انکار کردیا ہے۔
اسیر نے فلسطینی مندوب کو بتایا کہ صہیونی انتظامیہ بھوک ہڑتال ترک کرانے کے لیے اس پر طرح طرح کے ظالمانہ حربے اور مکروہ ہتھکنڈے استعمال کررہے ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی جیلوں میں اس وقت سات فلسطینی اسیران بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان میں بعض اسیران کو بھوک ہڑتال کی پادش میں قید تنہائی میں ڈالا گیا ہے۔ قید تنہائی کا شکار بھوک ہڑتالی اسیران میں مجد ابو شملہ، انس شدید، احمد ابو فارہ، مصعب مناصرہ، احمد سلاطنہ اور دیگر انتظامی قیدی شامل ہیں۔