اسرائیل کی سپریم کورٹ نے فلسطین کے علاقے غرب اردن کے وسطی شہر رام اللہ میں قائم ’عمونا‘ نامی یہودی کالونی کو خالی کرانے کے حکم کے باوجود اسرائیلی انتظامیہ اور حکومت مسلسل پس وپیش سے کام لے رہی ہے۔
فلسطینی مبصرین نے عدالتی حکومت کی نافرمانی اور عدالت کی طرف سے اپنے فیصلے پرعمل درآمد کرانے میں ناکامی پر صہیونی عدلیہ پر کڑی تنقید کی ہے۔
فلسطینی ماہر امور یہودی آباد کاری اور شمالی غرب اردن میں یہودی کالونی کے امور کے نگران غسان دغلس نے کہا ہے کہ ’عمونا‘ یہودی کالونی کو خالی کرانے کا حکم جاری ہونے کے باوجود اسرائیلی حکومت اس پرعمل درآمد میں لیت ولعل سے کام لے رہی ہے۔ صہیونی ریاست اور انتظامیہ کا طرز عمل اسرائیلی عدلیہ کے منفی کردار پر بھی ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ عدالت کی طرف سے جب یہ فیصلہ ہوچکا ہے کہ عمونا یہودی کالونی غیرقانونی طور پرقائم کی گئی تو اس کے بعد اس پرعمل درآمد نہ کرنا خود عدالت کمزوری کا برملا اظہار ہے۔ حکومتی طرز عمل اور عدالتی خاموشی سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل میں عدلیہ آزاد نہیں بلکہ غاصب صہیونیوں کی غلام ہے۔ اگر عدلیہ آزاد ہوتی تو سات ماہ قبل صادر ہونے والے فیصلے پرآج تک عمل درآمد ہوچکا ہوتا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی سپریم کورٹ نے فلسطینی شہریوں کی درخواست پررام اللہ میں قائم ’عمونا‘ نامی یہودی کالونی کو غیرقانونی قرار دے کر اس کو فوری طور پرخالی کرانے کا حکم دیا تھا مگر اسرائیلی انتظامیہ اور حکومت عدالتی فیصلے پرعمل درآمد میں مسلسل تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے۔ عدالت بھی حکومت کی ہٹ دھرمی پر خاموش تماشائی ہے۔