کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا میں ایک ایسا ارب پتی شخص بھی ہے جو حصول تعلیم میں ناکام رہنے کے ساتھ ساتھ درجنوں بار ملازمت اور کاروبار میں بھی بری طرح ناکام رہا مگر آخر کار وہ ارب پتی بن گیا؟۔ جی ہاں ایسا ہی ایک شخص چین میں آج بھی موجود ہے۔
برطانوی اخبار ’’انڈی پنڈنٹ‘‘ کی رپورٹ میں اس انوکھے چینی ارب پتی کی زندگی پر ایک رپورٹ میں روشنی ڈالی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین سے تعلق رکھنے والے ’جاک‘ نے اسکول کی تعلیم شروع کی تو بار بار فیل ہوتا رہا۔ اس کے بار بار فیل ہونے پر اسے پہلے اسکول سے نکالا گیا۔ پھر کسی یونیورسٹی نے اسے اپنے ہاں داخلے کی اجازت نہ دی۔
اس نے زندگی میں 30 بار ملازمت کی مگر ہرجگہ وہ ملازمت میں ناکام رہا اور ملازمت کے حصول کے چند ہی دنوں میں اسے نکال دیا جاتا۔ اس نے دوستوں کے ساتھ مل کر دو پروجیکٹ شروع کیے مگر دوستوں کی رقم بھی ڈوب گئی۔
وہ بیجنگ میں ایک چھوٹے سے فلیٹ میں اپنے دوسرے دوستوں کے ساتھ اکثر کامیاب تاجر بننے کے منصوبے بناتا۔ ایک بار اس نے آن لائن ایک کمپنی بنانے کا سوچا۔ اس نے اس مقصد کے لیے 17 دوستوں سے 60 ہزار ڈالر کی رقم حاصل کی۔ یہ سنہ 1995ء کا واقعہ ہے۔ جاک نے دوستوں سے حاصل کردہ رقم سے’’علی بابا‘‘ نامی ایک ویب سائیٹ قائم کی جس پرمختلف چیزوں کی خریدو فروخت کے اشتہارات پوسٹ کرنا شروع کردیے۔ دیکھتے ہی دیکھتے جاک کی کمپنی دن دگنی رات چگنی ترقی کرتی گئی۔ آج اس کا شمار چین کے امیرترین لوگوں میں ہوتا ہے۔ اس کی قائم کردہ کمپنی ’علی بابا‘‘ سالانہ1 ارب 70 کروڑ ڈالر کی مصنوعات آن لائن فروخت کرتی ہے۔