مقبوضہ فلسطین کے سنہ 1948ء کے علاقوں میں فلسطینیوں کی نمائندہ تنظیم ’اسلامی تحریک‘ کے سربراہ اور بزرگ فلسطینی لیڈر الشیخ راید صلاح اسرائیلی جیل سے اپنے ایک پیغام میں خبردار کیا ہے کہ مسلمانوں کے قبلہ اول کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ قبلہ اول کے وجود کو صہیونیوں سے لاحق خطرات کے تدارک کے لیے پوری مسلم امہ کو آپس میں متحد ہونا ہوگا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق الشیخ راید صلاح ایک جعلی مقدمہ میں گذشتہ کئی ماہ سے اسرائیلی جیل ’’رامون‘‘ میں قید ہیں۔۔
حال ہی میں ان کے وکیل نے الشیخ راید صلاح سے ’ریمون‘ جیل میں ملاقات کی۔ اس ملاقات کے دوران الشیخ راید صلاح نے جہاں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے سائنس وثقافت’یونیسکو‘ کی طرف سے قبلہ اول پر یہودیوں کے حق کو باطل قرار دینے کی تحسین کی وہیں انہوں نے خبردار کیا کہ صہیونی قوتیں یونیسکو کے فیصلے کے بعد قبلہ اول کے خلاف سازشوں کو آگے بڑھانے کے لیے نئی سازشیں اور منصوبہ بندیاں کررہی ہیں۔
بعد ازاں ان کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں فلسطینیوں کے خلاف صہیونی ریاست کے جرائم، فلسطینیوں کے ماورائے عدالت قتل عام، گرفتاریوں اور دوران حراست قیدیوں کو اذتیں دینے، فلسطینیوں میں پائی جانے والی ناچاقیوں اور اختلافات، فلسطین میں یہودی آباد کاری، توسیع پسندی، یہودیوں کی غنڈہ گردی، فلسطینی اتھارٹی کی لاپرواہی، فلسطینی اسیران کے مسائل اور انتفاضہ القدس سمیت تمام قومی اور عالمی امور پرتبادلہ خیال کیا گیا۔
گفتگو کے دوران الشیخ راید صلاح نے شمالی فلسطین میں سرگرم قومی جمہوری سماج پارٹی کے خلاف اسرائیلی فوج کے وحشیانہ کریک ڈاؤن کا معاملہ بھی زیربحث آیا۔ الشیخ راید صلاح نے سماج پارٹی کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا اور کہا کہ صہیونی ریاست ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت فلسطینیوں کی نمائندہ سیاسی قوتوں کو کچلنا چاہتی ہے۔
الشیخ راید صلاح نے کفر قاسم کے مقام پر اسرائیلی درندوں کے قتل عام کی برسی کے حوالے سے بھی بات کی اور کہا کہ فلسطینی قوم آج تک کفر قاسم میں نہتے شہریوں کے قتل عام کو فراموش نہیں کرسکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قبلہ اول، بیت المقدس اور فلسطین کے کسی بھی دوسرے مقام پر ملکیت کا اسرائیلی دعویٰ بہتان، صریح جھوٹ اور حقائق کو چھپانے کی منفی کوشش ہے۔
خیال رہے کہ الشیخ راید صلاح بزرگ فلسطینی رہ نما ہیں۔ انہیں صہیونی عدالت نے چار ماہ قبل ایک پرانے کیس میں دوبارہ نو ماہ قید کی سزا کا حکم دیا تھا۔ سنہ 2007ء میں وادی الجوز میں ان کی ایک جمعہ کی تقریر کی پاداش میں الشیخ راید صلاح پر صہیونی ریاست کے خلاف اشتعال انگیز الفاظ استعمال کرنے پران کے خلاف مقدمہ چلایا گیا تھا۔ اس کیس میں وہ پہلے بھی سات ماہ قید کی سزا کاٹ چکے ہیں۔ رہائی کے بعد اسرائیلی پراسیکیوٹر نے ان کے خلاف دوبارہ مقدمہ قائم کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں سابقہ فیصلے میں ناکافی سزا ہوئی تھی۔ عدالت نے دوسری بار کیس کی سماعت کے بعد انہیں نو ماہ قید کی سزا کا حکم دیا تھا۔ وہ اپنی قید کے چار ماہ گذار چکے ہیں۔