فلسطینی محکمہ امور اسیران کی طرف سے اسرائیلی ملٹری پراسیکیوٹر کو ایک درخواست دی گئی ہے جس میں اسرائیلی فوج کی تحویل میں موجود شہید فلسطینی شہریوں کے جسد خاکی ان کے ورثاء کو واپس کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق تنظیم آزادی فلسطین کے زیرانتظام محکمہ امور اسیران کے ڈائریکٹرجنرل برائے قانونی امور ایاد مسک نے بتایا کہ امور اسیران کمیٹی کی طرف سے اسرائیلی فوجی پراسیکیوٹر کو ایک دراخواست دی گئی ہے جس میں مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیلی فوج کے قبضے میں موجود فلسطینی شہداء کے جسد خاکی ان کے ورثاء کے حوالے کرنے کی سفارش کرے تاکہ شہداء کی اسلامی طریقے کے مطابق جلد از جلد تجہیز وتکفین کا بندو بست کیا جاسکے۔
ایاد مسک کا کہنا تھا کہ اگر اسرائیلی ملٹری پراسیکیوٹر نے ان کی درخواست مسترد کی تو وہ اسرائیلی سپریم کورٹ میں اپیل کریں گے۔
قدس پریس کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کے قبضے میں اس وقت 23 فلسطینی شہداء کے جسد خاکی موجود ہیں۔ ان میں چار خواتین کے جسد خاکی بھی شامل ہیں۔
صہیونی فوج نے الخلیل شہر کے 14 شہداء کے جسد خاکی روک رکھے ہیں۔ بیت المقدس کے دو، طولکرم، جنین اور نابلس کے دو دو جب کہ بیت لحم کے ایک شہید کا جسد خاکی اسرائیل کے قبضے میں ہے۔
فلسطینی حکام کے مطابق اسرائیلی فوج کے قبضے میں موجود فلسطینی شہداء میں سارة طرايرة، مجد الخضور، محمد طرايرة، مصطفى برادعية، محمد الفقيه، محمد السراحين، فراس الخضور، محمد الرجبي، حاتم الشلودي، وائل أبو صالح، أنصار هرشة، عبد الحميد أبو سرور، رامي عورتاني، ساري أبو غراب، مهند الرجبي، عيسى طرايرة، أمير الرجبي، نسيب أبو ميزر، مصباح أبو صبيح، رحيق يوسف، خالد بحر، خالد اخليل اور محمد تركمان کے جسد خاکی شامل ہیں۔