اقوام متحدہ کے ادارہ برائے سائنس وثقافت ’یونیسکو‘ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ پر یہودیوں کا دعویٰ باطل قرار دیے جانے کے ردعمل میں اسرائیل نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انتقامی کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ روز اسرائیلی وزیرمواصلات یسرائیل کاٹز نے اعلان کیا کہ وہ تل ابیب اور پرانے بیت المقدس کے درمیان مسجد اقصیٰ میں دیوار براق تک ریلوے لائن بچھانے کی تیاری کر رہے ہیں۔ صہیونی وزیر مواصلات کا یہ اعلان دراصل ’یونیسکو‘ کے الاقصیٰ اور یروشلم بارے تاریخی فیصلے پر ہٹ دھرمی پر مبنی اسرائیلی ردعمل ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق اسرائیلی وزارت مواصلات کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر مواصلات یسرائیل کاٹز نے متعلقہ حکام کو حکم دیا ہے کہ وہ بیت المقدس اور تل ابیب کو باہم ملانے کے لیے ریلوے لائن کے منصوبے کو توسیع دیتے ہوئے اسے مسجد اقصیٰ کی دیوار براق تک لے جانے کی فزی بلیٹی رپورٹ تیار کریں۔
اسرائیلی وزیر کے تیار کردہ پلان کے مطابق دیوار براق کو ایک 80 میٹر زمین دوز سرنگ میں ریلوے لائن کے ذریعے القدس اور تل ابیب ریلوے لائن سے ملانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
صہیونی ریاست کی طرف سے یہ اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب حال ہی میں یونیسکو نے مشرقی بیت المقدس، مسجد اقصیٰ اور دیوار براق سمیت دیگر تمام اسلامی مقدس مقامات پر یہودیوں کا مذہبی حق ساقط کرتے کرتے ہوئے انہیں فلسطینی اور اسلامی تاریخ وثقافت کا حصہ قرار دیا تھا۔ اسرائیل نے یونیسکو کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے جوابی انتقامی اقدامات کا بھی اعلان کیا تھا۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق تل ابیب کو بیت المقدس سے ریلوے لائن سے ملانے کے منصوبے کے بعد دونوں شہروں میں زمین سفر 28 منٹ تک محدود ہو جائے گا۔ توقع ہے کہ یہ منصوبہ 2017ء کے اختتام تک پایہ تکمیل کو پہنچے گا۔ 56 کلو میٹر طویل ریلوے لائن تل ابیب سے ’مودیعین‘ یہودی کالونی سے گذرے گی۔ 22 کلو میٹر ریلوے ٹریک زیرزمین اور 7 کلو میٹر کا پلوں کے اوپر بنایا جائے گا۔ اس منصوبے پر ایک ارب 80 کروڑ ڈالر لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔