قابض صہیونی فوج نے مقبوضہ بیت المقدس میں ایک کم سن فلسطینی بچے کو حراست میں لے کر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور اسے گھنٹوں حبس بے جا میں بند رکھا گیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ننھے عدنان جمال عمرو کا تعلق مقبوضہ بیت المقدس سے ہے۔ گذشتہ روز اسے اسرائیلی فوج نے جمال عمرو کو حراست میں لیا اور اسے تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے بعد گھنٹوں حبس بے جا میں بند رکھا گیا۔
تشدد کا نشانہ بنائے گئے فلسطینی بچے کے بڑے بھائی رضوان عمر نے بتایا کہ قابض صہیونی فوجیوں نے اس کے چھوٹے بھائی پر سماجی رابطے کی ویب سائیٹ‘فیس بک‘ پر اسرائیل کے خلاف اشتعال پھیلانے کا الزام عاید کیا۔ اسی الزام میں اسے گھر سے اغواء کیا گیا۔ کئی گھنٹے تک حبس بے جا میں رکھنے کے بعد جمال عمرو کو رہا کیا گیا ہے جس کے بعد اسے اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
رضوان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کے وحشیانہ تشدد سے جمال عمرو کی ٹانگ اور بازو پر چوٹیں آئی ہیں اور اسپتال میں اس کی مرہم پٹی کی گئی۔ بچے کی گرفتاری اور اس کے بعد کے تصویری مناظر مرکزاطلاعات فلسطین کو موصل ہوئے ہیں۔ تصاویر میں مسلح اسرائیلی فوجیوں نے کم عمر بچے کے ہاتھ اس کی پشت پر باندھ کر دیوار کی طرف منہ کر کے کھڑا کر رکھا ہے۔ تصویری مناظر صہیونی فوج کی بربریت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
خیال رہے کہ جمال عمرو کے والدین بھی صہیونی فوج کے زیرعتاب رہے ہیں۔ بچے کے والد جمال عمرو اور ان کی اہلیہ کو اسرائیلی فوج متعدد مرتبہ مسجد اقصیٰ سے بے دخل کر چکے ہیں۔