چهارشنبه 30/آوریل/2025

اسرائیل:5 سالہ فلسطینی بچہ ’خطرہ‘ قرار،اسیر والد سے ملاقات سے روک دیا

پیر 31-اکتوبر-2016

صہیونی ریاست کی جیلوں میں قید فلسطینیوں سے ملاقات کے لیے آنے والے ان کے عزیز واقارب کے ساتھ صہیونی جیل انتظامیہ کی بدسلوکی تو معمول کی بات ہے مگر حال ہی میں ایک چونکا دینے والے واقعے نے پوری فلسطینی قوم کو رنجیدہ کردیا۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حال ہی میں اسرائیل کی جزیرہ نما النقب کی جیل میں اپنے والد سے ملاقات کے لیے آنے والے پانچ سالہ فلسطینی بچے کو صہیونی انتظامیہ نے گھنٹوں جیل کے باہر انتظار میں کھڑے رکھا اور آخر کار کئی گھنٹے کے بعد بچے کو اپنے والد سے ملاقات کرائےبغیر یہ کہہ کر واپس بھیج دیا گیا کہ ’بچہ جیل کے لیے سیکیورٹی ریسک‘ بن سکتا ہے۔

اسیر کی اہلیہ نے مرکزاطلاعات فلسطین کو بتایا کہ اس نے انسانی حقوق کی تنظیم ریڈ کراس کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت کے بعد انسانی حقوق کارکنوں کے ہمراہ بچے کو جزیرہ نما النقب کی جیل میں اپنے والد سے ملنے کے لیے روانہ کیا۔ اسرائیلی انتظامیہ کی طرف سے پہلے تو بچے کو اس کے اسیر والد سے ملانے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔ مگر جب بچہ جیل کے باہر پہنچا تو صہیونی انتظامیہ نے اسے گھنٹوں وہیں انتظار میں کھڑے رکھا۔

والدہ نے بتایا کہ اس کا پانچ سالہ بچہ محمد ابراہیم محمد ابو فنونہ کئی گھنٹے گرمی میں اپنے والد کی انتظار میں جیل کے باہر کھڑا رہا۔

کئی گھنٹے کے انتظار کے بعد اسرائیلی انتظامیہ اور فوج کی طرف سے کہا گیا کہ بچہ جیل کے لیے سیکیورٹی ریسک بن سکتا ہے۔ اس لیے اسے اس کے والد سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

پانچ سالہ بچے کو اپنے اسیر والد سے ملنے سے روک کر صہیونی انتظامیہ نے پوری فلسطینی قوم کو دکھی کردیا۔ بچہ روتے ہوئے جیل کے باہر سے واپس گھر لوٹا۔ سوشل میڈیا پر صہیونی ریاست کے اس ظالمانہ طرز عمل کو بے رحمی  اور فلسطینی قوم کے ساتھ نسل پرستی کا بدترین مظہر قرار دیا جا رہا ہے۔

ابراہیم فنونہ کی والدہ کا کہنا ہے کہ ایسا پہلی بار نہیں ہوا۔ صہیونی انتظامیہ کی طرف سے اپنے اقارب سے ملنے والے بچوں اور خواتین کو واپس کرنا اور ان کی توہین اور تذلیل معمول بن چکا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی