صہیونی ریاست میں سیاسی جماعتوں اور انتہا پسند مذہبی حلقوں نے مقبوضہ بیت المقدس میں قائم ’معالیہ ادومیم‘ نامی بڑی یہودی کالونی کو صہیونی ریاست میں مکمل طور پرضم کرنے کی ایک نئی مہم شروع کی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی کنیسٹ [پارلیمنٹ] کے ارکان اور پارلیمنٹ سےباہر سرگرم یہودی لابی عوام اور ذرائع ابلاغ میں ایک نئی مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس مہم کے دوران ایک نئی پٹیشن بھی تیار کی گئی ہے جس میں عوام الناس سے دستخط کرانے کا سلسلہ جاری ہے۔ پٹیشن میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ حکومت بیت المقدس میں قائم ’معالیہ ادومیم‘ یہودی کالونی کو صہیونی ریاست میں ضم کرتے ہوئے اس کالونی میں اسرائیلی قانون کا مکمل طورپر نفاذ کیا جائے۔ یہاں پرآباد کیے گئے یہودی آباد کاروں کو اسرائیل کے حقیقی باشندوں کے طور پر مراعات اور حقوق دیے جائیں‘۔
خیال رہے کہ ’معالیہ ادومیم‘ نامی یہ یہودی کالونی مقبوضہ بیت المقدس میں ابو دیس کے مقام پر7 کلو میٹر فلسطینی اراضی پر تعمیر کی گئی ہے۔ مشرقی بیت المقدس میں ابو دیس اور العیزریہ قصبوں کے نزدیک یہ اسرائیل کی سب سے بڑی یہودی کالونی ہے۔
مہم کو موثر بنانے کے لیے پیٹیشن میں سابق اسرائیلی صدر آنجہانی شمعون پیریز کے بعض بیانات بھی تحریر کیے گئے ہیں۔ یہ بیانات کئی سال پرانے ہیں مگران میں معالیہ ادومیم کالونی کو اسرائیل میں ضم کرنے کی بات کی گئی ہے۔ شمعون پیریزنے سنہ 1978ء میں ایک بیان میں کہا تھا کہ معالیہ ادومیم کی ترقی سے بیت المقدس کو محفوظ بنانے میں مدد ملے گی۔
کچھ عرصہ پیشتر ’’مڈگام‘‘ نامی ایک اسرائیلی تھینک ٹینک نے معالیہ ادومیم کو اسرائیل میں ضم کرانے کے حوالے سے رائے عامہ کا ایک جائزہ پیش کیا تھا۔ رائے عامہ کے جائزے میں 78 فیصد یہودیوں نے معالیہ ادومیم کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے اور پر اسرائیل کی مکمل بالا دستی کا مطالبہ کیا تھا۔