جمعه 15/نوامبر/2024

فلسطینیوں کی مکانات مسماری اور یہودی آباد کاری میں غیرمعمولی اضافہ

اتوار 30-اکتوبر-2016

فلسطین میں سرکاری سطح پر جاری کردہ ایک نئی رپورٹ میں صہیونی ریاست کی ظالمانہ پالیسی کے نتیجے میں فلسطینیوں کے مکانات مسماری اور یہودی آباد کاری کے واقعات میں اضافے کی تفصیلات جاری کی گئی ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ کچھ عرصے کے دوران فلسطینی شہروں میں یہودی آباد کاری میں اضافے کے ساتھ ساتھ اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینیوں کے مکانات میں اضافے میں بھی تیزی آئی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق تنظیم آزادی فلسطین کے زیرانتظام ’دفاع اراضی و مزاحمت یہودی آباد کاری دفتر‘ کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں سال مشرقی بیت المقدس میں اسرائیلی بلدیہ نے 116 نئی عمارتوں کی تعمیر کی منظوری دی۔ ان عمارتوں میں 122 رہائشی مکانات اور 54 تجارتی مراکز تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اسی طرح فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے سیکٹر C میں فلسطینیوں کے 780 مکانات مسمار کیے گئے۔ وادی اردن اور دیگر فلسطینی علاقوں میں مسمار کیے گئے مکانات اس کے علاوہ ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال میں اب تک 1129 فلسطینی بچے، عورتیں اور دیگر شہری گھر کی چھت سے محروم کیے گئے۔ سنہ 2015ء کے دوران سیکٹر ’سی‘ میں کل 453 مکانات مسمار کیے گئے جس کے نتیجے میں 580 فلسطینی شہری بے گھر ہوئے تھے۔

مشرقی بیت المقدس میں رواں سال پچھلے سال کے مقابلے میں 78 مکانات زیادہ مسمار کیے گئے۔ پچھلے سال 108 مکانات مسمار کیے گئے تھے جب کہ رواں سال بیت المقدس میں 164 مکانات منہدم کرکے سیکڑوں فلسطینیوں کو گھروں سے محروم کیا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک طرف اسرائیلی انتظامیہ غرب اردن، وادی اردن اور بیت المقدس میں فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری جاری رکھے ہوئے ہے اور دوسری طرف اسرائیلی پلاننگ کمیٹی فلسطینی اراضی پرغاصبانہ قبضے کے بعد یہودی آباد کاری کے لیے دھڑ دھڑ مکانات کی تعمیر کی منظوری دیتی جا رہی ہے۔ گذشتہ ہفتے اسرائیلی پلاننگ کمیٹی نے 181 نئے مکانات کی تعمیر کی منظوری دے کر یہ ثابت کیا کہ صہیونی ریاست منظم حکمت عملی کے تحت فلسطین میں یہودی توسیع پسندی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ مشرقی بیت المقدس اور غرب اردن میں 181 مکانات کی تعمیر کے اعلان پر امریکا نے بھی صہیونی ریاست کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

حال ہی میں اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ صہیونی حکومت غرب اردن کے شمالی شہر سلفیت میں  ایک بڑا رہائشی پلازہ تعمیر کرنے کی تیاری کررہی ہے۔ اس پلازے کی 15 منزلیں ہوں گی جن میں 250 رہائشی فلیٹس اور باقی دفاتر اور کاروباری مراکز بنائے جائیں گے۔

رپورٹ میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی طرف سے مکانات کی مسماری اور یہودی آباد کاروں کے لیے نئے مکانات کی تعمیرکے خلاف موثر حکمت عملی اختیار کرے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شمالی وادی اردن میں فلسطینیوں کی ذاتی اراضی پر ’’تل سلعیت‘‘ نامی ایک یہودی کالونی سنہ 2001ء میں قائم کی گئی تھی۔ حال ہی میں صہیونی ریاست نے اس غیرقانونی کالونی میں مزید توسیع کرتے ہوئے نئے مکانات کی تعمیر کا اعلان کیا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی