اسرائیل کی حکمراں جماعت نے ملک کو یہودیوں کا قومی ملک قرار دلوانے کے لیے پارلیمنٹ سے قانون سازی کی ایک بار پھر کوشش شروع کی ہے۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق حکمراں جماعت ’لیکوڈ‘ ایک نیا مسودہ قانون پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی تیاری کررہی ہے جو ماضی میں اس نوعیت کے تمام مسودہ ہائے قوانین سے زیادہ لچکدار اور متعدل ہوگا۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار’ہارٹز‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ حکمراں اتحاد ماضی میں اسرائیل کو یہودیوں کا قومی ملک قرار دینے کی ناکام کوششوں کے بعد نئے سرے سے اس معاملے پر قانون سازی کے لیے تیار ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکمراں جماعت ’لیکوڈ‘ کے رکن پارلیمنٹ بینی بیگن نے ایک نیا مسودہ قانون تیار کیا ہے۔ جو ماضی کے اس نوعیت کے تمام مسودات میں زیادہ لچک دار اور متعدل ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماضی میں اس نوعیت کے دو عدد مسودہ ہائے قانون پارلیمنٹ میں پیش کیے جا چکے ہیں مگر اختلافات کی وجہ سے ان کی منظوری نہیں دی جاسکی۔ پہلی کوشش جیوش ہوم نامی ایک مذہبی سیاسی جماعت نے کی تھی جس نے مسودہ قانون میں تجویز پیش کی تھی کہ اسرائیل کو مذہبی یہودی ریاست کے ساتھ ساتھ جمہوری ملک قرار دیا جائے۔ دوسرا مسودہ قانون موجودہ وزیراعظم نیتن یاھو کی طرف سے پیش کیا گیا تھا جس میں اسرائیل کو یہودیوں کا قومی ملک قرار دینے کی سفارش پیش کی گئی تھی جب کہ جو مسودہ قانون بینی بیگن کی طرف سے تیاری کے لیے پیش کیا جا رہا ہے اس میں یہودیوں اور اسرائیل میں رہنے والے عرب اور دیگر قومیتوں کے درمیان مساوات کا تصور پیش کیا گیا ہے۔ یوں یہ مسودہ قانون پچھلے دونوں مسودوں کی نسبت زیادہ متعدل ہے۔