مصرکی سب سے بڑی مذہبی سیاسی جماعت اخوان المسلمون نے جماعت کے زیرحراست مرشد عام کو ایک نام نہاد مقدمہ میں حتمی طور پرعمر قید اور جماعت کے 36 دیگر رہ نماؤں کو طویل قید کی سزائیں سنائے جانے پر شدید رد عمل ظاہر کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اخوان المسلمون کے ترجمان حسن صالح نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مصر کی فوجی حکومت کے ماتحت اپیل کورٹ کی طرف سے جماعت کے مرشد عام ڈاکٹر محمد بدیع کو 25 سال اور دیگر چھتیس رہ نماؤں کو طویل قید کی سزائیں سرا سرنا انصافی اور ظلم ہے۔ ان سزاؤں کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ اخوان المسلمون اپنے سربراہ اور دیگر رہ نماؤں کو دی گئی سزاؤں کو مسترد کرتے ہوئے عدالتوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ جماعت کے تمام رہ نماؤں اور کارکنان کے خلاف بنائے گئے جعلی مقدمات ختم کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم جاری کریں۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز مصر کی اپیل کورٹ نے ایک فوجی عدالت کی طرف سے جماعت کے مرشد عام کو شمالی قاہرہ میں قلیوب شاہراہ بند کرنے کے نام نہاد الزام میں 25 سال قید کی سزا کو حتمی قرار دیا تھا۔ اس مقدمہ میں عدالت نے جماعت کے دیگر چھتیس رہ نماؤں کے کو بھی طویل قید کی سزائیں سنائی ہیں۔
مصر کی عدالت کی طرف سے جماعت کے مرشد عام اور دیگر رہ نماؤں کی سزاؤں کو ایک ہفتے میں حتمی قرار دینے کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل معزول صدر محمد مرسی کو ایک کیس میں بیس سال قید کی سزا سنائی تھی جس کے بعد عدالت نے فیصلہ کے خلاف اپیل کا حق بھی سلب کرلیا تھا۔