فلسطین کی مرکزی افتاء کونسل کی جانب سے خبردار کیا گیا ہے کہ صہیونی ریاست کی طرف سے قبلہ اول کے گرد کی گئی کھدائیوں کے نتیجے میں مسجد اقصیٰ کے وجود کو غیرمعمولی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی افتاء کونسل کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی ریاست نے عرصہ دراز سے قبلہ اول کے گردو پیش میں غیرمعمولی مقدار میں کھدائیوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ یہ کھدائیاں مسجد اقصیٰ کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے کے ساتھ ساتھ حرم قدسی کے وجود کے لیے سنگین خطرہ بن سکتی ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی طرف سے نام نہاد آثار قدیمہ کی تلاش کی آڑ میں جاری کھدائیوں سے مسجد اقصیٰ کے پہلو میں کئی مقامات پر زمین میں شگاف پڑ گئے ہیں۔ ایسے میں صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے قبلہ اول کے گرد کھدائیوں کا سلسلہ جاری رکھنے کے مذموم عزم کا اظہار کرکے قبلہ اول کو مزید خطرات سے دوچار کردیا ہے۔
فلسطینی افتاء کونسل کا کہنا ہے کہ قبلہ اول کے گردو پیش میں کی گئی کھدائیاں مقدس مقام کے آس پاس کی عمارتوں کے لیے بھی سنگین خطرہ بن سکتی ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل ایک منظم سازش کے تحت قبلہ اول کو نقصان پہنچنے کے در پے ہے۔ اسرائیل نے ایک ایسے وقت میں کھدائیاں تیز کی ہیں جب اقوام متحدہ کے ثقافتی ادارے یونیسکو نے قبلہ اول پر یہودیوں کے حق کو باطل قرار دیا ہے۔
بیان میں یونیسکو کی طرف سے قبلہ اول اور حرم قدسی پر یہودیوں کے مذہبی حق کو باطل قرار دیے جانے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ یونیسکو کے فیصلے کے بعد صہیونی ریاست غصے میں پاگل ہوچکی ہے۔ عالم اسلام کو قبلہ اول کے دفاع کے لیے موثر اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ یونیسکو کے فیصلے کو عملی شکل میں لا کر حرم قدسی پر اسرائیلی ریاست کے غلبے اور غاصبانہ قبضے کا خاتمہ کیا جاسکے۔