فلسطین کی سپریم علماء کونسل کے چیئرمین اور مسجد اقصٰی کے امام وخطیب الشیخ عکرمہ صبری نے ایک بار عالم اسلام کو خبردار کیا ہے کہ وہ صہیونی ریاست کی ریشہ دوانیوں کی روک تھام اور قبلہ اول کے دفاع کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔ ان کاکہنا ہے کہ اسرائیل کھلی سازش کے ذریعے مسجد اقصیٰ میں مسلمانوں کو نماز سے روکنا چاہتا ہے۔ عالم اسلام کو بیداری اور ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے آگے بڑھ کر قبلہ اول کا دفاع کرنا ہوگا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ایک انٹرویو میں الشیخ عکرمہ صبری نے کہا کہ اسرائیل منظم سازش کے ذریعے مسجد اقصیٰ کو مسلمانوں سے خالی کرانے کے لیے کوشاں ہے۔ قبلہ اول اور اس کے آس پاس تمام اسلامی مقدسات کا اسٹیٹس تبدیل کرتے ہوئے ان پر یہودیت کا رنگ چڑھانے کے ساتھ ساتھ فلسطینی نمازیوں کو قبلہ اول میں داخل ہونے سے روک رہا ہے۔ یہودیوں اور مسلمانوں کے درمیان مسجد اقصیٰ کو عبادت کے لیے زمانی اور مکانی اعتبار سے تقسیم کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں الشیخ عکرمہ صبری کا کہنا تھا کہ مسئلہ صرف یہودی آبادکاروں کے قبلہ اول پر دھاوے نہیں بلکہ اسرائیلی ریاست اور اس کی پوری میشنری ایک سازش کے تحت قبلہ اول کو نقصان پہنچانے اور وہاں پر مسلمانوں کو عبادت سے روکنے میں سرگرم عمل ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھوبھی اس سازش میں برابر کے شریک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسجد اقصیٰ میں یہودیوں کو تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات ادا کرنے کی اجازت دینا صہیونی ریاست کا جارحانہ ہدف ہے۔ صہیونی پولیس اور یہودی سیکیورٹی ادارے انتہا پسند یہودیوں کے قبلہ اول میں دھاووں کی راہ ہموار کرنے کے لیے ایسا ماحول پیدا کرتے ہیں۔ فلسطینی نمازیوں کو گرفتار اور انہیں قبلہ او سے کئی کئی ماہ کے لیے بے دخل کرکے مسجد کویہودیوں کے لیے خالی کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔
الشیخ عکرمہ صبری نے بالعموم پورے بیت المقدس اور بالخصوص مسجد اقصیٰ کے حوالے سے اسرائیلی ریاست کے اقدامات کی شدید مذمت کی اور کہا کہ صہیونی تکبر وغرور اور طاقت کا اندھا دھند استعمال قبلہ اول کو ہم سے چھین کر یہودیوں کو کسی صورت میں نہیں دے سکتا۔
خیال رہے کہ فلسطینی عالم دین کی جانب سے قبلہ اول کے حوالے سے یہ انتباہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری جانب اسرائیلی اخبارات نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی پولیس نے یہودی آباد کاروں اور اسرائیلی پارلیمنٹ ’کنیسٹ‘ کے ارکان کو بھی قبلہ اول میں داخل ہونے اور تلمودی تعلیماتی کے مطابق مذہبی رسومات ادا کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حالیہ ایام میں یہودی مذہبی تہوار’’عید العرش‘‘ کے موقع پر عبادت کی آڑ میں 1600 یہودی آباد کاروں نے قبلہ اول میں گھس کر اس کی کھلے عام بے حرمتی کی ہے۔ جب کہ یکم اکتوبر کے بعد سے جاری روز مرہ دھاووں کے دوران اب تک 3000 یہوی آباد قبلہ اول کی بے حرمتی کے مرتکب ہوچکے ہیں۔