اقوام متحدہ کے ادارہ برائے سائنس وثقافت ’’یونیسکو‘‘ نے بدھ کے روز ایک نیا فیصلہ جاری کیا ہے جس میں بیت المقدس، القدس کی پرانی دیواروں اور مسجد اقصیٰ کے بارے میں اسرائیل اور یہودیوں کی مذہبی اصطلاحات مسترد کردی ہیں۔ یونیسکو کا کہنا ہے کہ الاقصیٰ کو ’جبل ھیکل‘ کا نام دینے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق بدھ کے روز یونیسکو کے اجلاس میں مسجد اقصیٰ کی جگہ ’’ہیکل سلیمانی‘‘ اور ’’جبل ھیکل‘‘ کی اسرائیلی اصطلاح کے خلاف ایک قرارداد پر رائے شماری کی گئی۔ قرارداد کی حمایت میں 10 ملکوں نے جب کہ مخالفت میں دو ممالک نے رائے دی۔
خیال رہے کہ صہیونی ریاست القدس اور قبلہ اول[مسجد اقصیٰ] پراپنے مذہبی دعوے کو ثابت کرنے کے لیے اپنی مخصوص مذہبی اصطلاحات سے یاد کرتی ہے۔ بیت المقدس کو ’یروشلم‘، مسجد اقصیٰ کو ’’جبل ہیکل‘ اور دیوار براق کو ’دیوار گریہ‘ کہا جاتا ہے۔ یونیسکو کا نیا فیصلہ صہیونی ریاست کے منہ پر ایک نیا زور دار طمانچہ ہے۔
گذشتہ روز قبلہ اول [مسجد اقصیٰ] کی جگہ جبل ہیکل کی اصطلاح کے خلاف ہونے والی رائے شماری میں 8 ممالک نے کوئی رائے نہیں دی۔ رائے شماری خفیہ طریقے سے ہوئی۔ کروشیا اور تنزانیا کی جانب سے اس رائے شماری کے لیے اصرار کیا تھا۔ اردن اور فلسطین کی طرف سے کویت، لبنان اور تیونس نے قرارداد کی حمایت میں ووٹ ڈالا۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے ثقافتی ادارے’یونیسکو‘ نے حال ہی میں ایک قرارداد میں مسجد اقصی، دیوار براق اور بیت المقدس پر اسرائیلی ریاست کا قبضہ اور ملکیت کا حق باطل قرار دیا تھا جس پرصہیونی ریاست کی طرف سے سخت انتقامی کارروائیاں شروع کی گئی تھیں۔ صہیونی ریاست اب بھی یونیسکو سمیت دوسرے عالمی اداروں پر دباؤ ڈال کر قبلہ اول پرمسلمانوں کی ملکیت کا ابدی حق چھیننے کی سازشوں میں مصروف ہے۔