چهارشنبه 30/آوریل/2025

برسوں پرانی قبر کے کتبے پر ٹماٹر اور گوشت کی قیمت درج!

پیر 24-اکتوبر-2016

قبروں پرعموما نصب کیے گئے کتبوں پر عموما دنیا کی بے ثباتی سے متعلق ہی کوئی عبارت، آیت،حدیث، شعر یا کسی بزرگ کا قول لکھا ہوتا ہے مگر ترکی میں 138 سال پرانی ایک قبر کے کتبے پر کچھ ایسی باتیں لکھی ہیں جن کا مرنے والی کی زندگی کےساتھ کوئی تعلق نہیں ہوتا۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مغربی ترکی  کی ریاست ازمیر کے ’’کوناک‘‘ شہر میں علی آغا مسجد کے پہلو میں بنی ایک قبر کے کتبے پر ٹماٹر اور گوشت کی قیمت درج ہے۔

ترکی کے آرٹ ہسٹری کالج کے ڈین اور مورخ ارتان داش نے اس قبرکے منفرد کتبے پرلکھی عبارت کا جائزہ لیا۔

پروفیسر ارتاش کا کہنا ہے کہ یہ قبر ایک حافظ قرآن کی بیٹی جمیلہ ہانم کی ہے جو138 برس قبل خلاف عثمانیہ کے دور میں انتقال کرگئی تھی۔

ان کا کہنا ہے کہ خاتون کی وفات تیس سال کی عمر میں ہوئی اور اسے اس قبر میں دفن کیا گیا۔ قبر کے کتبے پرجمیلہ ہانی کی تاریخ پیدائش، وفات کےعلاوہ اس وقت ازمیر میں ٹماٹر اور گوشت کی قیمت بھی لکھی ہوئی ہے۔ کتبے پر مرحومہ کے شوہر کا بھی تذکرہ ہے جسے ’بے رحم‘ لکھاگیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جمیلہ اور اس کےشوہر کے درمیان ازدواجی تعلقات زیادہ خوش گوار نہیں رہے اگرچہ کتبے پران کے چار بچوں کا بھی حوالہ موجود ہے۔

کتبے پر لکھا ہے کہ جمیلہ ہانی کی وفات کے وقت ازمیر میں ٹماٹر’’اوقیہ‘‘[اونس] میں خریدے اور بیچے جاتے تھے۔ اس وقت گوشت کے ایک اوقیہ کی قیمت ٹماٹر کے چھ اوقیہ کے مساوی تھی۔ کتبے پر درج ہے کہ جمیلہ کی وفات کے وقت لوگ عموما گھریلو باغیچو میں بھنڈی کاشت کرتے تھے۔

کتبے سے لگتا ہےکہ جمیلہ ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتی تھی۔ تاہم ان کے ازدواجی تعلقات زیادہ اچھے نہ تھے کیونکہ کتبے پر شوہر کو’بے رحم‘ لکھاگیا ہے۔ جمیلہ کی وفات کے بارے میں لکھا گیا ہے کہ اس کے پاؤں میں پھوڑا پیدا ہوا جو جان لیوا ثابت ہوا تھا۔ حکماء کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پرجمیلہ ہانی کی موت طاعون کے نتیجے میں ہوئی ہوگی۔

پروفیسر داش کا کہنا ہے کہ جمیلہ کی قبر پرنصب پتھر کے کتبے پرترکی کے پرانے رسم الخط میں تحریر کندہ کی گئی ہے۔

یہ اس دور کا واقعہ ہے جب ترکی کے بیشتر علاقوں میں لوگ اپنی قبر مرنے سے قبل اپنی مرضی سے تیار کراتے تھے۔ قبر پرنصب کتبے کے لیے اپنی مرضی کی عبارات تحریر کراتے جن میں عموما وصیت ہوتی تھی۔ مرنے سے انہیں ان کی قبر دکھا دی جاتی تھی۔

اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ آیا جمیلہ نے بھی اپنی قبر مرنے سے قبل دیکھی تھی یا نہیں البتہ لگتا ہے کہ قبر اس کے شوہر نے نہیں بلکہ والدین یا کسی دوسرے عزیز نے بنائی تھی جس پرنصب کتبے پر شوہر کے بارے میں سخت الفاظ درج تھے۔ اگر یہ کتبہ شوہر نے بنایا ہوتا تو وہ خود کو بے رحم نہ لکھتا۔

مختصر لنک:

کاپی