اسرائیل میں انسانی حقوق کی تنظیم ’’بتسلیم‘‘ کی جانب سے فلسطینی شہروں میں غیرقانونی یہودی آباد کاری پر تنقید پرصہیونی حکومت سیخ پا ہے اور بتسلیم کے خلاف انتقامی کارروائی پر اترآئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق یہودی آباد کاری اور غیرقانونی بستیوں کی تعمیر پر تنقید کے جرم میں صہیونی حکومت نے ’’بتسلیم‘‘ پر ملک میں پابندی لگانے اور تنظیم کے ڈائریکٹر جنرل حجائی العاد کو صہیونی ریاست کے خلاف اکسانے کے الزام میں ملک بدر کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اسرائیلی کنیسٹ[پارلیمنٹ] کے رکن اور حکمراں جماعت ’’لیکوڈ‘‘ کے سرکردہ رہ نما ڈیوڈ بیٹن نے کہا ہے کہ وہ ’بتسلیم‘ کے ڈائریکٹر جنرل کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔ ان کی کوشش ہے کہ وہ عدلیہ کے ذریعے بتسلیم نامی انسانی حقوق گروپ کے سربراہ کی اسرائیل شہریت منسوخ کرتے ہوئے اسے ملک بدر کرے اور تنظیم کی سرگرمیوں پر پابندی عاید کرے۔
مسٹر بیٹن نے عبرانی ٹی وی 2 سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حجائی العاد کے یہودی آباد کاری سے متعلق بیانات اور عالمی سلامتی کونسل کو یہودی آباد کاری رکوانے کے لیے تجاویز ارسال کرنے کے بعد العاد کے اسرائیل میں رہنے کا کوئی جواز نہیں رہا ہے۔ انہوں نے ملک وقوم کے ساتھ خیانت کا ارتکاب کیا ہے اور وہ ایک شہری کی حیثیت سے اعتماد کھو چکے ہیں۔ انہیں اب کسی دوسرے ملک کی شہریت لے لینی چاہیے کیونکہ ان کا اب اسرائیل میں رہنا مشکل ہوگیا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی قانون حکومت کو کسی بھی شہری کی شہریت منسوخ کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ صہیونی ریاست کے قانون کے تحت جاسوسی او ملک کے خلاف بددیاتنی میں ملوث کسی بھی شخص کی اسرائیلی شہریت منسوخ کی جا سکتی ہے۔
بتسلیم نامی تنظیم مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی صورت حال پر رکھنے والی اسرائیل کی بڑی این جی او شمار کی جاتی ہے۔ گذشتہ جمعہ کو اس تنظیم کے سربراہ نے امریکا میں جنرل اسمبلی کے زیراہتمام ہونے والے ایک اجلاس میں شرکت کی تھی جس میں غرب اردن اور مشرقی بیت المقدس میں یہودی آباد کاری پر بحث کی گئی۔ اس موقع پر حجائی العاد نے ایک رپورٹ بھی پیش کی تھی جس میں غرب اردن اور یہودی آباد کاری کی توسیع کے تسلسل کا انکشاف کیا گیا تھا۔
اس موقع پر انہوں نے سلامتی کونسل کے رکن ممالک سے کہا تھا کہ وہ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو بند کرانے کے لیے اسرائیلی حکومت پر دباؤ ڈالیں اور 50 سال پہلے منظور کی گئی یہودی توسیع پسندی روکے جانے سے متعلق قراردادوں پرعمل درآمد یقینی بنائیں۔