فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں گذشتہ روز تحریک فتح کے مںحرف رہ نما محمد دحلان کے حامی گروپ نے ایک جلسہ منعقد کیا مگر صدر عباس کے زیرانتظام سیکیورٹی فورسز نے دحلان گروپ کی ریلی پر طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کر دیا۔ ادھر ایک دوسری پیش رفت میں تحریک فتح کی سینٹرل کونسل نے محمد دحلان کی حمایت کرنے والے مزید کئی رہ نماؤں اور کارکنوں کی پارٹی رکنیت منسوخ کر دی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق رام اللہ میں منعقدہ دحلان گروپ کے جلسہ پر عباس ملیشیا نے حملہ کر کے اس میں شریک افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ عباس ملیشیا کے ایک اہلکار نے خبر رساں ایجنسی ’وفا‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے ایک غیرقانونی گروپ کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے اس کے جلسے کو منتشر کیا ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ رام اللہ میں ایک مںحرف ٹولے کے خلاف کارروائی کی گئی ہے جو فلسطین میں بیرونی ایجنڈے کو آگے بڑھاتے ہوئے جنگ وجدل کو ہوا دینا چاہتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ رام اللہ میں جلسے کے لیے متعلقہ حکام سے اجازت نہیں لی گئی تھی۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز رام اللہ میں دحلان گروپ کے سیکڑوں حامی جمع تھے جہاں دحلان کے حامیوں نے جلسے سے خطاب کرنا تھا تاہم پولیس نے انہیں منتشر کردیا۔
دحلان گروپ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں عباس ملیشیا کے اہلکاروں کی کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے فلسطینی اتھارٹی پر آمریت مسلط کرنے کا الزام عاید کیا ہے۔
ادھر صدر محمود عباس نے ایک نئے صدارتی فرمان پر دستخط کئے ہیں جس کے تحت گروپ بندی کے الزام میں تحریک فتح کے رہ نما اور رکن پارلیمنٹ جہاد طملی کو فتح سے نکال دیا گیا ہے۔
تحریک فتح کے کئی دوسرے رہ نماؤں اور کارکنوں کی محمد دحلان کی حمایت کی پاداش میں پارٹی رکنیت منسوخ کی گئی ہے۔