فلسطین پرقابض یہودی آئے روز مذہبی تہواروں اور تقریبات کی آڑ میں فلسطینی عوام کا جینا حرام بنا دیتے ہیں۔ اس نوعیت کا تازہ بہانہ ’عید العرش‘ نامی تہوارہے جس کی آڑ میں مقبوضہ مغربی کنارے، بیت المقدس اور غزہ کی پٹی کےعلاقوں کو سیل کردیا گیا ہے جس کے نتیجے میں لاکھوں فلسطینی گھروں میں بند ہوکر رہ گئے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ شام اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہودیوں کی ’عید العرش‘ کی تقریبات کے دوران اتوار اور سوموار کی درمیانی شب سے منگل کی صبح تک غرب اردن اور غزہ کی پٹی کو سیل کیا جائے گا۔ غزہ اور غرب اردن کو ملانے والے تمام مقامات پر آمد ورفت بند رہے گی۔ اس طرح غرب اردن کے اندرونی شہروں میں بھی پولیس اور فوج کی بھاری نفری تعینات کی جائے گی تاکہ یہودیوں کو عید کی تقریبات منانے اور انہیں خوشی منانے میں کسی قسم کی رکاوٹ پیدا نہ ہو۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے کہا گیا ہے کہ غزہ اور غرب اردن کے درمیان رابطہ گذرگاہوں کو ہفتے کی شام سے منگل کی صبح تک بند کردیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ اسی عید العرش کی آٹھ روزہ تقریبات کی آڑ میں گزشتہ ہفتے بھی غرب اردن اورغزہ کی پٹی کو سیل کردیا گیا تھا۔
صہیونی فوج نے غزہ اور غرب اردن کو ملانے والی گذرگاہوں بیت حانون اور کرم ابو سالم کو کئی روز تک بند کرنے کے بعد جزوی طور پر کھولا تھا مگر انہیں دوبارہ بند کرنے کے ساتھ ساتھ غرب اردن کے تمام شہریوں میں عارضی چیک پوسٹیں اور ناکے بھی لگائے گئے ہیں۔ فلسطینی شہروں کو مخصوص اوقات میں گھروں سے باہر آنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ اس دوران زیادہ تر وقت فلسطینی شہری گھروں کےاندر محصور ہو کر رہ گئے ہیں اور ان کا نظام زندگی مفلوج ہوگیا ہے۔