سعودی عرب کے نائب وزیر اقتصادیات نے کہا ہے کہ پچھلے تین سال کے دوران عالمی منڈی میں تیل کی کم قیمت کے نتیجے میں ان کے ملک کی معیشت پر گہرے اثرات مرتے ہوئے ہیں۔ ان تین برسوں کے دوران اگر کفایت شعاری اور سرکاری اخراجات میں کمی نہ کرتے تو ملک دیوالیہ ہو جاتا۔
سعودی عرب کے ٹیلی ویژن کارپوریشن MBC کو دیے گئے ایک انٹرویو میں نائب وزیر اقتصادیات محمد التویجری نے کہا کہ پچھلے تین سال معیشت کے حوالے سے بہت کٹھن گذرے ہیں۔ سعودی حکومت نے بروقت کفایت شعاری کی پالیسی اختیار کرتے ہوئے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچا لیا۔
ایک سوال کے جواب میں سعودی وزیر کا کہنا تھا کہ اگر عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 40 اور 50 ڈالر کے درمیان ہی رہتی اور ہم بروقت اقتصادی پالیسی نہ بدلتے تو سعودی عرب تین سے چار سال کے اندر اندر مفلس ملک بن سکتا تھا۔
خیال رہے کہ سعودی عرب میں تیل کی قیمت میں کمی کے نتیجے میں توانائی، پانی اور بجلی کے شعبے میں دی گئی سبسڈی ختم کر دی گئی تھی۔
حال ہی میں سعودی عرب کی حکومت نے وزراء کی تنخواہوں میں 20 فی صد اور مجلس شوریٰ کے ارکان کی تنخواہوں میں 15 فی صد کمی کا اعلان کیا تھا۔ اس سے قبل سعودی وزیر دفاع اور نائب ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اقتصادی ترقی کے لیے ویژن2030ء کا اعلان کیا جس میں واضح کیا گیا ہے کہ حکومت تیل کی مصنوعات پر کم سے کم انحصار کرتے ہوئے آمدن اور توانائی کے متبادل ذرائع اختیار کرے گی۔