جمعه 15/نوامبر/2024

مصری اخبار کا تحریک فتح کے دھڑوں میں محاذ آرائی ختم کرانے پر زور

جمعہ 21-اکتوبر-2016

مصر کے ایک کثیرالاشاعت عربی اخبار ’’الاھرام‘‘ نے فلسطین کی حکمراں جماعت ’فلسطین لبریشن موومنٹ‘[تحریک فتح] کےدو گروپوں میں بٹنے پرگہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صدر محمود عباس پر زور دیا ہے کہ وہ تحریک فتح کے دو گروپوں کے درمیان جاری محاذ آرائی ختم کرائیں اور دونوں گروپوں میں صلح کرائیں۔

مصری اخبار نے اپنے اداریے میں لکھا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے تحریک فتح کے مںحرف گروپ کے سربراہ محمد دحلان کو سینے سے لگائیں اور اپنی جماعت کو تقسیم ہونے سے بچائیں۔

اخبار لکھتا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کسی ایک فریق کی نمائندہ نہیں بلکہ تمام فلسطینی قوتوں کی اجتماعی نمائندہ ہونی چاہیے۔ تحریک فتح کے درمیان جاری محاذ آرائی بالِخصوص صدر عباس اور مںحرف رہ نما محمد دحلان کے درمیان کشیدگی فلسطینی کاز کے لیے نقصان دہ ہے۔ اس لیے صدر عباس کو چاہیے کہ وہ بالعموم تمام فلسطینی تنظیموں بالخصوص مںحرف رہ نما محمد دحلان کے ساتھ پائے جانے والے اختلافات ختم کرتے ہوئے صلح کریں۔

خیال رہے کہ حال ہی میں مںحرف فتحاوی دھڑے کے زیراہتمام قاہرہ میں ایک کانفرنس بھی منعقد کی گئی تھی جس میں غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والے دحلان کے حامیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر صدر عباس کے زیرقیادت فتح کے گروپ نے دحلان گروپ کی کانفرنس پر کڑی تنقید کرتے ہوئے مںحرف لیڈر کے فیصلوں کو مسترد کردیا تھا۔

فلسطینی حکمراں جماعت تحریک فتح سنہ 2007ء میں اس وقت دو حصوں میں تقسیم ہوگئی تھی جب فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے مقبوضہ مغربی کنارے میں اپنے مقریب پر مشتمل حکومت کی تشکیل کا اعلان کیا تھا۔ مںحرف رہ نما محمد دحلان کا کہنا تھا کہ صدر عباس نے انہیں اور ان کے ساتھیوں کو دانستہ طورپر نظرانداز کیا ہے۔ اس کے بعد محمد دحلان ملک چھوڑ گئے تھے۔ فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام عدالتوں نے دحلان کو اشتہاری قرار دے رکھا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی