اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کا اسرائیل کی طرف سے مسلسل محاصرہ کسی بڑی کشیدگی اور جنگ کا موجب بن سکتا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے مقبوضہ بیت المقدس سے سلامتی کونسل کے ایک اجلاس سے ٹیلیفون پربات کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے رابطہ کار برائے مشرق وسطیٰ نیکولائے ملادینوف نے کہا کہ غزہ کی پٹی کا مسلسل محاصرہ کسی نئی کشیدگی اور جنگ کی راہ ہموار کرسکتاہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے عوام گذشتہ 10 سال سے بدترین معاشی پابندیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ گنجان آباد علاقے کی مسلسل معاشی ناکہ بندی تشویشناک ہے اور اس کے نتیجے میں کوئی نئی جنگ چھڑ سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنگ سے متاثرہ علاقوں میں تعمیر نو کے کاموں کی سست روی سے معاشی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں کشیدگی کی سطح بھی بڑھی ہے۔
خیال رہے کہ غزہ کی پٹی پراسرائیل نے سنہ 2007ء میں اس وقت معاشی پابندیاں عاید کی تھیں جب دو ملین آبادی والے علاقے پر اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ نے اپنی حکومت قائم کی تھی۔ اگرچہ اس وقت فلسطین میں حماس اور تحریک فتح کی مخلوط حکومت قائم ہے مگر اس کے باوجود غزہ پر مسلط کی گئی پابندیاں بدستور برقرار ہیں۔
غزہ کی پٹی کے 80 فی صد عوام بیرونی امداد پر گذر اوقات کرتے ہیں۔ قریبا 43 فی صد افراد بے روزگار ہیں۔
اقوام متحدہ کے عہدیدار کا بھی کہنا ہے کہ فلسطین میں انتخابی عمل کے التواء کے باعث غزہ اور مغربی کنارے کے عوام جمہوریت کی ثمرات سمینٹے سے بھی محروم ہیں۔