اقوام متحدہ کے ادارہ برائے سائنس وثقافت نے صہیونی لابی اور اسرائیلی ریاست کے دباؤ میں آتے ہوئے مسجد اقصیٰ اور دیوار براق بارے مسلمانوں کے حق کی ممکنہ تنسیخ کے لیے دوبارہ عالمی رائے شماری کا اعلان کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ’یونیسکو‘ کی انتظامی کمیٹی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ ہفتے مسجد اقصیٰ اور دیوار براق کے بارے میں کی گئی رائے شماری پر پیدا ہونے والے تنازع کے بعد ایک بار پھر رائے شماری کی کوشش کی جا رہی ہے۔ کمیٹی کی جانب سے کہا گیاہے کہ القدس، مسجد اقصیٰ اور دیوار براق کی مذہبی حیثیت کے بارے میں ایک بار پھر سے رائے شماری کی جائے گی۔ پچھلی بار کی گئی رائے شماری میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ مسجد اقصیٰ اور دیوار براق پریہودیوں کا کوئی مذہبی حق نہیں ہے۔ یہ دونوں مقامات مسلمانوں کی تاریخی مذہبی ملکیت ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق دوبارہ رائے شماری کا فیصلہ میکسیکو کی درخواست پرکیا جا رہا ہے۔ میکسیکو کی جانب سے دی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ یونیسکو کا مسلمانوں کے تاریخ مقام مسجد اقصیٰ اور دیوار براق کےحوالےسے فیصلہ متنازع ہے اور اسے عالمی تائید اور حمایت حاصل نہیں ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے یونیسکونے قبلہ اول اور دیوار براق بارے رائے شماری کی تھی، رائے شماری میں 24 رکن ملکوں نے مسجد اقصیٰ اور دیوار براق کو مسلمانوں کی مذہبی ملکیت قرار دیا تھا۔ 26 ملکوں نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا جب کہ چھ ملکوں نے اس کی مخالفت کی تھی۔ اس رائے شماری پر اسرائیل کی جانب سے شدید رد عمل سامنےآیا تھا اور یونیسکو کا فیصلہ مسترد کردیا گیا تھا۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ یونیسکو اسرائیلی دباؤ میں آگیا ہے ورنہ پہلے رائے شماری کے بعد دوبارہ ووٹنگ کی ضرورت نہیں تھی۔ دوبارہ رائے شماری کرانے کا مقصد مسجد اقصیٰ پر مسلمانوں کا مذہبی حق سلب کرنے کی گھناؤنی سازش کرنا ہے۔