اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے ایک بار باور کرایا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت آئینی عدالت اور اس کے صادر کردہ فیصلوں کی کوئی حیثیت نہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیاہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی دستوری عدالت تحریک فتح کا ایک ذیلی ادارہ بن چکا ہے جو صرف فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس اور ان کے احکامات کے مطابق فیصلے کرتی ہے۔ فلسطینی سیاسی جماعتوں کو نام نہاد دستوری عدالت کے فیصلے قابل قبول نہیں ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ محمود عباس کی زیرقیادت غرب اردن میں قائم فلسطینی اتھارٹی کی عدالتوں کی طرف سے اداروں کے قیام اور ان میں مرضی کی ترامیم کی کوئی حیثیت نہیں۔
خیال رہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے گذشتہ اپریل کو اپنی مرضی سے دیگرفلسطینی تنظیموں سے مشاورت کے بغیر دستوری عدالت کی تشکیل کا اعلان کیا تھا۔ فلسطین میں انسانی حقوق کی 18 تنظیموں کی جانب سے دستوری عدالت کی تشکیل پر تنقید کی تھی۔
فلسطینی مبصرین نے بھی صدرعباس کی جانب سے یک طرفہ اقدامات کے تحت کیے گئے فیصلوں کے سیاسی نتائج پرانتباہ کیا ہے اور کہا ہے کہ صدر عباس کے متنازع فیصلوں سے فلسطینی سیاسی حلقوں کی طرف شدید رد عمل آنے کے ساتھ ساتھ قومی اتفاق رائے کی کوششوں کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔