اسرائیلی عدالت نے فوج کی ہدایت پر شہید فلسطینی مصباح ابو صبیح کی جواں سال بیٹی ایمان ابو صبیح کو مقبوضہ بیت المقدس سے دو ماہ کے لیے نکل جانے کا حکم دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق شہید ابو صبیح کی 17 سالہ بیٹی ایمان ابو صبیح کو دو روز قبل اسرائیلی پولیس نےحراست میں لیا تھا جس کے بعد اسے عدالت میں پیش کیا گیا۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے عدالت میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایمان ابو صبیح اس کے لیے سیکیورٹی مسائل پیدا کر رہی ہے۔ اس کی وجہ سے فلسطینی شہری بڑی تعداد میں اس کے ہمراہ مسجد اقصیٰ میں آتے ہیں لہٰذا اس کی مقبوضہ بیت المقدس سے بے دخلی کا حکم صادر کیا جائے۔
عدالت نے ایمان ابو صبیح کو دو ماہ کے لیے بیت المقدس سے بے دخل کرنے اور بھاری جرمانے کی شرط پر رہا کردیا ہے مگر رہائی کے بعد اسے گھر پر نظر بند کر دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ مصباح ابو صبیح نامی ایک فلسطینی نے 9 اکتوبر2016ء کو بیت المقدس میں ایک فدائی کارروائی کے دوران دو صہیونیوں کو ہلاک اور چھ کو زخمی کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا تھا۔
اس کے بعد اسرائیلی فوج نے شہید کے اہل خانہ کا جینا دو بھر کررکھا ہے کہ شہید کی بیٹی، والد اور بیٹا گرفتار کرلیے گئے تھے۔ بیٹی کو بیت المقدس سے دو ماہ کے لیے بے دخلی اور 2400 شیکل جرمانہ کی وصول کے بعد رہا کیا گیا ہے تاہم شہید کے دیگر اقارب بدستور پابند سلاسل ہیں۔ صہیونی عدالت نے حکم دیا ہے کہ ایمان ابو صبیح کو پانچ روز کے اندر اندر بیت المقدس سے بے دخل کردیا جائے۔