گذشتہ کچھ عرصے سے سماجی رابطے کی ویب سائیٹس بالخصوص ’فیس بک‘ بھی صہیونی لابی کے دباؤ کے زیراثر فلسطینیوں کے خلاف ابلاغی جنگ میں پیش پیش ہے۔ فلسطینیوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والے ہرادارے، شخصیت اور تنظیم کےسماجی صحافت بند کر دیے جاتے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ روز فیس کی انتظامیہ نے مرکزاطلاعات فلسطین کے انگریزی پورٹل پر ویڈیو کا لنک بلاک ک ردیا۔ اس سے قبل مرکزاطلاعات فلسطین کے سات ایڈمن صفحات بلاک کر کے صہیونیوں کو خوش کیا مگر لاکھوں سماجی کارکنوں اور فلسطینی کاز کی حمایت کرنے والے کروڑوں مسلمانوں اور زندہ ضمیر شہریوں کی مخالفت موللی۔
مرکزاطلاعات فلسطین نے فیس انتظامیہ کی طرف سے مرکز کے سات زبانوں کے ایڈمن صفحات کو بلاک کرکی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے آزادی اظہار پرحملہ قرار دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے ڈائریکٹر یحییٰ ابو حسان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فیس بک انتظامیہ صہیونیت نوازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے غیرجانب داری کے اصولوں کو کھلے عام پامال کر رہی ہے۔ مرکز کے سات صحفات کو بند کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ فیس بک صہیونی ریاست اور یہودی لابی کے دباؤ میں کام کر رہی ہے۔ اگر فیس بک اپنے غیر جانب دارانہ پالیسی اور اصول کے دعوے میں سچی ہے تو مظلوم فلسطینیوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والے صحافت کیوں بلاک کئے جاتے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم یورو مڈل ایسٹ آبزرویٹری کی جانب سےبھی فیس کی صہیونیت نوازی اور یہودی لابی کے زیراثر فیصلوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ مرکزاطلاعات فلسطین کے ایڈمن صفحات بند کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ فیس کو غیر جانب دار ٹیم نہیں بلکہ صہیونی چلا رہے ہیں جو صرف صہیونیوں اور غاصبوں کی نظر سے فلسطینیوں کو دیکھتے ہیں۔