فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس میں صہیونی ریاست نہ صرف یہودی آباد کاروں کے لیے مکانات کی جنگ بنیادوں پر تعمیرات جاری رکھے ہوئے ہے بلکہ قبلہ اول کے عین قریب اور مسجد ہی کی اراضی پر ایک بڑ یہودی مذہبی مرکز قائم کرنے سازش اپنے بام عروج پرہے۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مسجد اقصیٰ سے محض 200 میٹر کی مسافت پر ’جوہرہ اسرائیل‘ نامی یہ یہودی مذہبی مرکز قبلہ اول کے مصلیٰ اسلامی کی اراضی پر بنانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔
مسجد اقصیٰ کی مغربی سمت میں یہ سب بڑا اور بیت المقدس میں تیسرا بڑا یہودی معبد تصور کیا جائے گا۔ اس معبد کی تعمیر کے بعد پرانے القدس کی شناخت تبدیل کرتے ہوئے قبلہ اول کے ساتھ ساتھ القدس کی تشخص بھی ختم کرنے کی مذموم کوشش کی جائے گی۔ مرکزاطلاعات فلسطین نے ’جوہرہ اسرائیل‘ نامی اس خطرناک منصوبے پر ایک انفو فلم میں روشنی ڈالی ہے۔
منصوبہ: جوہرہ اسرائیل
بیت المقدس کے قلب میں واقع الشرف کالونی میں یہودیوں کا سب سے بڑا مذہبی مرکز اور عبادت گاہ مسجد اقصیٰٗ کی مغربی سمت میں تیسرا بڑا مرکز مصلیٰ اسلامی کی اراضی پربنایا جانے والا یہ معبد مسجد اقصیٰ سے 200 میٹر دور ہوگا اس منصوبے کا مقصد پرانے بیت المقدس میں یہودیوں کے مذہبی مراکز کا قیام ہے
بیت المقدس کی عمومی فضاء کو مکدر کرنے کے ساتھ ساتھ یہودیوں کو عبادت کے لئے ایک نیا مرکز مہیا کرنا سنہ 2014ء میں اس کا سنگ بنیاد رکھا گیا اس کے لیے 1400 مربع میٹر جگہ مختص کی گئی۔
چھ منزلہ عمارت میں سے چار زیرزمین اور دو سطح زمین پربنائی جائیں گی۔عمارت پر سب سے بلند ایک گنبد تعمیر کیا جائے گا
منصوبے کی تکمیل پر 13ملین امریکی ڈالر کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ یہ منصوبہ قبلہ اول کو یہودیت میں گھیرنے کے خطرناک منصوبوں میں سے ایک ہے۔ ماہرین اسے قبلہ اول کے لیے سنگین خطرہ قرار دیتے ہیں