اردن کی ایک عدالت نے ملک کی سب سے بڑی مذہبی سیاسی جماعت اخوان المسلمون پر عاید سیاسی سرگرمیوں پر پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد جماعت نے اپنی سرگرمیاں دوبارہ شروع کر دی ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اردنی اخوان المسلمون کے سیاسی ونگ ’اسلامک ایکشن فرنٹ‘ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے جماعت کی سیاسی سرگرمیوں پر عاید پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جماعت پر مسلسل آٹھ ماہ تک سیاسی سرگرمیوں پرپابندی عاید رہی ہے مگر عدالت نے ایک حکم نامے کے تحت اسلامک ایکشن فرنٹ کے تمام دفاتر کھولنے اور جماعت کو سیاسی سرگرمیوں کی اجازت دینے کا فیصلہ دیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ عدالتی فیصلے کے بعد اسلامک ایکشن فرنٹ نے العقبہ شہر میں قائم اپنا ہیڈ کواٹر دوبارہ فعال کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ جماعت کے تمام ذیلی دفاتر کو بھی کھولا جا رہا ہے۔
ایکشن فرنٹ کی فریڈم کمیٹی کے چیئرمین عبدالقادر الخطیب کا کہنا ہے کہ ملک کی ایک انتظامی عدالت نے جماعت کے دفاتر کے ضبط شدہ اثاثے اور ریکارڈ بھی واپس کرنے کا حکم دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلے کے بعد اسلامک ایکشن کمیٹی پوری آزادی کے ساتھ ملک میں سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لے گی۔ خیال رہے کہ اردنی حکومت نے آٹھ ماہ قبل ایک اخوان المسلمون کے سیاسی شعبے پر پابندی عاید کرتے ہوئے جماعت کے تمام دفاتر سیل کر دیے تھے جس پر جماعت نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔