فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر سلفیت میں صہیونی انتظامیہ نے بڑے پیمانے پر یہودی آباد کاری کی سرگرمیاں شروع کی ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق سلفیت میں 11 مقامات پر یہودیوں کو بسانے کے لیے تعمیراتی کام شروع کیا گیا ہے۔
مقامی شہریوں اور عینی شاہدین نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کو بتایا کہ سنہ 1978ء میں قائم کردہ یہودی کالونی ’ارئیل‘ میں کئی مقامات پر یہودی آباد کاروں کے لیے مکانات کی تعمیر جاری ہے۔ صہیونی انتظامیہ نہ صرف اس کالونی کو وسعت دے رہی ہے بلکہ بڑی تعداد میں دوسرے مقامات پر بھی مکانات تعمیر کیے جا رہے ہیں۔ اسی کالونی میں کئی صنعی اور تجارتی مراکز بھی قائم کیے جا رہے ہیں۔
فلسطینی تجزیہ نگار خالد معالی کا کہنا ہے کہ صہیونی انتظامیہ کی طرف سے سلفیت میں گیارہ مقامات پر تعمیرات عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہیں۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ سلفیت شہر میں اسرائیلی حکومت نے 25 یہودی کالونیاں قائم کر رکھی ہین جن میں بہ تدریج توسیع کا سلسلہ جاری ہے۔ خالد المعالی نے بتایا کہ صہیونی انتظامیہ کی طرف سے نفیہ حنانا، ربابا، برکان صنعی کالونی، ارئیل صنعی کالونی، لیشم، عمونئیل، ایل متان، یکیر، بروخین، بدوئیل اور کفر الدیک کےمغرب میں واقع بیت اریہ یہودی کالونیں میں دھڑا دھڑ مکانات ، دکانیں اور کارخانے قائم کیے جا رہے ہیں۔