اسرائیلی فوج نے یہودیوں کے مذہبی تہوار ’عید غفران‘ کے موقع پر یہودیوں کو آزادانہ مذہبی رسومات کی ادائی کی سہولت دیتے ہوئے مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی شہر الخلیل میں واقع تاریخ مسجد ابراہیمی میں نماز اور اذان کی ادائی پرغیرمعینہ مدت تک کے لیے پابندی عاید کر دی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق بدھ کے روز جاری کردہ ایک نوٹس میں صہیونی فوج کا کہنا ہے کہ جب تک یہودی عید غفران کی مذہبی رسومات جاری رکھتے ہیں حرم ابراہیمی میں مسلمانوں کی اذان اور نماز پر پابندی عاید رہے گی۔
الخلیل شہر مین فلسطینی اوقاف کے ڈائریکٹر اسماعیل ابو الحلاوہ کا کہنا ہے کہ صہیونی فوج نے انہیں ایک نوٹس بھیجا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جب تک یہودی آباد کار عید غفران کی عبادت جاری رکھتے ہیں اس وقت تک فلسطینی مسجد ابراہیمی میں اذان دے سکتے ہیں اور نہ ہی وہاں وہ با جماعت نماز ادا کر سکیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ رواں ماہ کے دوران تین، چار اور چھ تاریخ میں بھی مسجد ابراہیمی میں نماز کی ادائی پرپابند عاید کی گئی تھی۔ بعد ازاں ایک دوسرے بیان میں کہا گیا تھا کہ 18 اور 19 تاریخوں میں بھی مسجد ابراہیمی میں مسلمانوں کا داخلہ ممنوع ہو گا۔
ادھر حرم ابراہیمی کے ڈائریکٹر الشیخ حفظی ابو اسنینہ نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کو بتایا کہ مسجد ابراہیمی میں مسلمانوں کے داخلے پرپابندی فلسطینیوں کے مذہبی امور میں کھلم کھلا مداخلت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم صہیونی فوج کی طرف سے مسجد ابراہیمی میں نماز اور اذان کی ادائی پرپابندی کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔ ابو سنینہ کا کہنا تھا کہ مسجد ابراہیمی مسلمانوں کا مقدس مذہبی مقام ہے۔ اسرائیل فوجی طاقت کے ذریعے اسے فلسطینیوں سے غصب کرنا چاہتا ہے۔