اقوام متحدہ کے سبکدوش ہونے والے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اعتراف کیا ہے کہ وہ عالمی ادارے کی قیادت کے باوجود شام میں انسانیت کے خلاف جرائم روکنے میں ناکام رہے ہیں۔
جرمن ریڈیو کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بان کی مون نے کہا کہ شام میں تین لاکھ شہریوں کے وحشیانہ قتل عام میں صدر بشارالاسد ملوث ہیں۔ انہوں نے اپنے اقتدار کی بقاء کے لیے نہ صرف لاکھوں لوگ قتل کرادیے ہیں بلکہ کو تباہی و بربادی کی بدترین شکل میں تبدیل کر دیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں بان کی مون کا کہنا تھا کہ میں تسلیم کرتا ہوں کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل ہوتے ہوئے شام میں جاری کشت وخون بند کرانے میں ناکام رہا ہوں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ عالمی برادری اور بڑی طاقتوں سمیت یو این کی ذمہ داری ہے کہ وہ شام میں قتل عام بند کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے شام میں کشت وخون بند کرانے اور شہریوں کی جانیں بچانے کے لیے ہرممکن اقدامات کیے مگرہم خانہ جنگ رکوانے میں ناکام رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں رونڈا کی طرح شام میں بھی قتل عام بند کرانا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے امریکی وزیرخارجہ جان کیری اور روسی حکومت سے اپیل کی تھی کہ وہ مل کر شام میں جنگ بندی کرائیں تاکہ محاصرے کا شکا پچاس لاکھ افراد تک امدادی سامان پہنچایا جا سکے۔