عبرانی سال نو کی تقریبات کی آڑ میں یہودی شرپسندوں کے فلسطین میں مسلمانوں کے قبلہ اول پر دھاوؤں اور مقدس مقام کی بے حرمتی کا سلسلہ جاری ہے۔ گذشتہ روز 156یہودی شرپسندوں نے مسجد اقصیٰ میں داخل ہوکر مسلمانوں کے مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کے امور پرنظر رکھنے والے ابلاغی مرکز’کیوپریس‘ کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ منگل کے روز درجنوں یہودی آباد کار فوج اور پولیس کے سیکیورٹی دستوں کی نگرانی میں مراکشی دروازے سے مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ یہودی آباد کاروں کے بعض گروہ سیاہ اور بعض سفید لباس پہنے قبلہ اول میں داخل ہوئے اور مسجد میں گھس کر مذہبی رسومات کی ادائی میں اشتعال انگیز حرکات کا ارتکاب کیا۔ اس موقع پر یہودی عورتیں اور بچے بھی مسجد میں آئے جنہیں پولیس کی طرف سے فول پروف سیکیورٹی مہیا کی گئی تھی۔
مسجد اقصیٰ کے محافظوں نے یہودی آباد کاروں کو قبلہ اول میں داخل ہونے اور انہیں اشتعال انگیز اقدامات سے روکنے کی کوشش کی مگر قابض پولیس اور فوج نے فلسطینی محافظوں کو مسجد کے داخلی اور خارجی دروازوں سے دور ہٹا دیا۔ اس دوران مسجد میں نماز کے لیے آنے والی فلسطینی خواتین اور مردوں کو بھی گھنٹوں باہر کھڑے رکھا گیا اور تلاشی کی آڑ میں ان کی شناخت پریڈ کی گئی۔
یہودی آباد کاروں کے ہمراہ ان کے مذہبی پیشوا اور ربی بھی موجود تھے جنہوں نے قبلہ اول میں داخل ہونے کے بعد وہاں پر مزعومہ ہیکل سلیمانی پر روشنی ڈالی اور یہودیوں کو تاکید کہ وہ مذہبی تعلیمات پرعمل پیرا رہتے ہوئے ہیکل سلیمانی کے قیام کے لیے کوششیں جاری رکھیں۔
کیو پریس کے مطابق بعض فلسطینی شہریوں کے شناختی کارڈ ضبط کرلیے گئے اور انہیں مسجد اقصیٰ میں نماز کی ادائی سے روک دیا گیا۔ یہودیوں کی مسجد اقصیٰ میں آمد کے موقع فلسطینی نمازیوں کی بڑی تعداد بھی پہنچ گئی تھی۔
ادھر اسرائیلی پولیس نے فلسطینی اسیران کلب کے ڈائریکٹر ناصر قوص کو 500 شیکل جرمانہ کرنے کے ساتھ مسجد اقصیٰ میں ڈیڑھ ماہ تک داخل نہ ہونے کی شرط پر رہا کیا ہے۔