اسرائیلی جیلوں میں قید ہزاروں فلسطینیوں میں دسیوں کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا۔ ان زخمی قیدیوں میں متعدد خواتین بھی شامل ہیں جن میں سے تین لڑکیاں ایک سال سے زاید عرصے سے صہیونی زندانوں میں پابند سلاسل ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق تین فلسطینی دوشیزاؤں 17 سالہ شروق صلاح ابراہیم دویکات، 32 سالہ اسراء ریاض جعابیص اور 17 سالہ مرح جودہ باکیر کو ایک سال سے زاید عرصے سے زخمی حالت میں حراست میں لیا گیا۔ انہیں گرفتاری سے قبل قریب سے گولیاں ماری گئیں اور کئے گھنٹے ان کے جسموں سےخون نکلتا رہا۔ بعد ازاں انہیں انتہائی تشویشناک حالت میں گرفتار کیا گیا۔ دوران حراست انہیں کسی قسم کی طبی امداد مہیا نہیں کی گئی۔ ان کی گرفتاری کے دوران بھی انہیں کھلی لاپرواہی کا سامنا کرنا پڑا۔ بعد ازاں انہیں بدنام زمانہ ہشارون نامی جیل میں ڈال دیا گیا۔
فلسطین میں اسیران کے حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکن ریاض الاشقر نے بتایا کہ اسیرہ شروق دویات کو 11 اکتوبر کو حراست میں لیا گیا۔ گرفتاری سے قبل اس کے سینے میں گولی ماری گئی تھی۔ گرفتاری کے بعد اسے کئی گھنٹے تک صور باھر کے مقام پر ایک سڑک پر پھینک دیا گیا اور اس کا خون بہتا رہا۔
اسیرہ جعابیص کو ایک گاڑی میں نصب سلینڈر کے دھماکے کے بعد گاڑی سے 500 گز دور ہونے کے باوجود گولیاں ماری گئیں۔ اس پر دھماکے کا الزام عاید کیا گیا حالانکہ جعابیص کا اس واقعے کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ اس جعلی مقدمہ میں وہ زخمی ہونے کے باوجود ایک سال سے پابند سلاسل ہے۔
سترہ سالہ باکیر کو 12 اکتوبر 2015ء کو زخمی کرنے کے بعد گرفتار کیا گیا۔ اس کی ایک ٹانگ میں گولی ماری گئی تھی۔ وہ کچھ عرصہ تک بیت المقدس میں ھداسا اسپتال میں زیرعلاج بھی رہی۔ ایک سال گذرنے کے باوجود تینوں زخمی لڑکیاں صہیونی جیل میں پابند سلاسل ہیں۔ حالانکہ ان پر کوئی ٹھوس الزام بھی عاید نہیں کیا گیا ہے۔