اسرائیلی فوجیوں نے آج منگل کو فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس میں ایک انہدامی کارروائی کے دوران اسیر فلسطینی امجد علیوی کا مکان مسمار کر ڈالا۔ امجد علیوی کو اسرائیلی فوج نے گذشتہ برس حراست میں لیا تھا اور اس پر الزام عاید کیا تھا کہ اس نے غرب اردن میں ’ایتمار‘ یہودی کالونی کے قریب ہونے والی ایک مزاحمتی کارروائی میں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے ساتھ تعاون کیا تھا۔ خود امجد علیوی کو بھی اسرائیلی فوج نے القسام بریگیڈ کا کارکن قرار دے رکھا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ منگل کے روز صہیونی فوجیوں نے نابلس شہر میں خلہ ایمان کالونی میں واقع امجد علیوی کے مکان کا گھیراؤ کیا۔مکان کی طرف آنے والے تمام راستوں کی ناکہ بندی کے بعد مکان میں موجود شہریوں اور سامان کو باہر نکال کر مکان کو بلڈوزر کی مدد سے مسمار کردیا گیا۔ مرکزاطلاعات فلسطین نے مسمار کیے گئے مکان کی تصاویر بھی شائع کی ہیں۔
ایک عینی شاہد نے بتایا کہ اسیر امجد علیوی کے مکان کی مسماری سے قبل صہیونی فوج کی بڑی تعداد نے مکان کا محاصرہ کیا اور آس پاس کے فلسطینیوں کو بھی گھروں سے نکال دیا گیا۔ اس کے بعد کچھ فوجی مکان کے اندر داخل ہوئے جس کے بعد مکان کی مسماری کا عمل شروع کردیا گیا۔ ایک گھنٹے کے اندر اندر بلڈوزرون کی مدد سے مکان کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کردیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ صہیونی فوج فلسطینی مزاحمت کاروں کے خلاف انتقامی پالیسی کے تحت ان کے مکانات مسمار کرتے ہوئے پورے خاندان کو مکانات کی چھت سے محروم کررہی ہے۔ اسرائیلی پارلیمنٹ اور عدالتوں کی طرف سے بھی فلسطینی مزاحمت کاروں کے مکانات مسمار کرنے کی کھلی اجازت دی گئی ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ برس نابلس میں ایتمار کے مقام پر فلسطینی مزاحمت کاروں نے ایک مزاحمتی کارروائی کے دوران دو یہودی میاں بیوی کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔ اس کارروائی میں ماخوذ متعدد فلسطینی شہریوں کو حراست میں لیا جا چکا ہے جب کہ بعض اسیران کے مکانات بھی مسمار کیے گئے ہیں۔