فلسطین میں اسیران کے امور پرنظر رکھنے والے ایک تجزیہ نگار نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ صہیونی فوج فلسطینی بچوں کو تحریک انتفاضہ کا سب سے بڑا محرک اور متحرک عوامل سمجھتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گذشتہ برس اکتوبر کے بعد سے جاری تحریک انتفاضہ القدس کے دوران سب سے زیادہ فلسطینی بچوں کو انتقامی کارروائیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی امور اسیران کے تجزیہ نگار ریاض الاشقر نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کی یکم اکتوبر 2015ء کے بعد سے اب تک ایک سال کے دوران صہیونی فوج نے مقبوضہ فلسطینی شہریوں سے انتفاضہ کو ناکام بنانے کے لیے 8000 فلسطینیوں کو گرفتار کیا۔ ان میں 2155 بچے شامل ہیں جن کی عمریں 18 سال سے کم تھیں۔ ان کم عمر فلسطینی بچوں کو بھی وحشیانہ انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا گیا۔
ریاض الاشقر کا کہنا ہے کہ صہیونی فوج اور پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے بعض بچوں کی عمریں 10 سال کے لگ بھگ تھیں۔ بعض بچوں کو گولیاں مارنے کے بعد زخمی حالت میں پکڑا گیا اور دوران حراست انہیں ہولناک اذیتیں دی گئیں۔ آٹھ سال کے بعد صہیونی عدالتوں نے پہلی بار فلسطینی بچوں کو بھی انتظامی حراست کی سزائیں سنائیں۔ گرفتار کیے گئے 100 فی صد بچوں کو جسمانی ، ذہنی اور نفسیاتی تشدد کے ساتھ ساتھ بدترین اذیتوں کا نشانہ بنایا۔ سیکڑوں بچوں کو کئی کئی ماہ تک عقوبت خانوں میں بدترین حالات میں رکھا گیا اور ان سے بدسلوکی کی گئی۔
فلسطینی تجزیہ نگار ریاض الاشقر کا کہنا ہے کہ صہیونی انتظامیہ اور حکومت کھلے عام بچوں کے بنیادی حقوق کو پامالی کررہی ہیں۔ کم عمر بچوں کو حراست میں لینے کے بعد انہیں تشدد کا نشانہ بنانا، 14 سال سے کم عمر بچوں کو جیلوں میں ڈالنے کے ساتھ ساتھ ان پرمقدمات قائم کرنا اور دوران حراست بچوں پر تشدد کے ممنوعہ حربے استعمال کرنا جنیوا کنونشن اور بچوں کے حقوق کے تمام بین الاقوامی معاہدوں اور اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔
ریاض الاشقر کا کہنا ہے کہ صہیونی فوج کی طرف سے کئی ایسے بچوں کو بھی گرفتار کیا گیا جنہیں گولیاں مار کر زخمی کردیا گیا تھا۔ حراست میں لیے جانے کے بعد انہیں کسی قسم کی طبی مدد فراہم نہیں کی گئی بلکہ الٹا انہیں اذیتوں کا نشانہ بنایا گیاْ۔ انہوں نے بتایا کہ 15 فلسطینی بچوں کو گولیاں مار کر زخمی کرنے کے بعد گرفتار کیا گیا۔ زخمیوں میں بچے اور بچیاں دونوں شامل ہیں۔ زخمی بچوں میں 12 سالہ علی علقہ 13 سالہ احمد مناصرہ، زخمی بچیوں میں 15 سالہ استبرق نور اور 16 سالہ مرح جودت بکیر شامل ہیں۔