جمعه 15/نوامبر/2024

’بلدیاتی انتخابات کا التواء فلسطینی اتھارٹی کی شکست کا ثبوت ہے‘

ہفتہ 8-اکتوبر-2016

فلسطینی حکومت کی طرف سے ملک میں اعلان کردہ بلدیاتی انتخابات کو چار ماہ کے لیے موخر کیے جانے کے اعلان پر سیاسی رہ نماؤں کا رد عمل جاری ہے۔ فلسطین کی ایک سرکردہ خاتون سیاست دان اوررکن پارلیمنٹ نے بلدیاتی انتخابات کو تحریک فتح اور فلسطینی اتھارٹی کی سیاسی شکست کا آئینہ دار قرار دیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی خاتون سیاسی رہ نما  اور رکن پارلیمنٹ سمیرہ الحلائقہ نے ایک بیان کہا ہے کہ فلسطینی سپریم کورٹ کی طرف سے بلدیاتی انتخابات کےلیے صرف غرب اردن میں انعقاد کی اجازت دینا اس بات کا ثبوت ہے کہ سپریم کورٹ فلسطینی اتھارٹی کے دباؤ میں آگئی ہے۔ اسی طرح فلسطینی حکومت کی طرف سے بلدیاتی انتخابات کو چار ماہ کے لیے موخر کرنے کا اعلان تحریک فتح کی سیاسی شکست کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

سمیرہ الحلائقہ کا کہنا تھا کہ فلسطین میں بلدیاتی انتخابات کے اپنے مقررہ اعلان سے چار ماہ کے لیے آگے لے جانا ملک میں سیاسی انتشار میں مزید اضافے کا موجب بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے رام اللہ اتھارٹی اور حکومت کی قلا بازیاں سیاسی پھوٹ اور انتشار کا شاخسانہ ہیں۔ ایک طرف فلسطینی اتھارٹی اور حکومت جلد از جلد بلدیاتی انتخابات کا اعلان کرتی ہے اور دوسری طرف بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے خوف زدہ بھی ہے۔

خیال رہے کہ حال ہی میں فلسطینی سپریم کورٹ نے ایک فیصلے میں قرار دیا تھا کہ بلدیاتی انتخابات صرف غرب اردن میں کرائے جائیں۔ سپریم کورٹ نے واضح طور پرلکھا تھا کہ غزہ کی پٹی میں بلدیاتی انتخابات نہ کرائے جائیں جب کہ فیصلے میں بیت المقدس کا کوئی ذکر تک کیا گیا۔ فلسطین کی بڑی سیاسی جماعتوں نے حکومت اور عدالت کے فیصلوں کو سیاسی دباؤ کا نتیجہ قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی