اسرائیلی حکومت کی طرف سے مشروط طور پر اجازت ملنے کے بعد عالمی عدالت انصاف [آئی سی سی] کے معائنہ کاروں کا ایک گروپ مقبوضہ فلسطین میں اپنا پانچ روزہ دورہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
اسرائیل کے عبرانی ٹی وی 10 نے حکومت کے ایک ذمہ دار ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ عالمی عدالت کے معائنہ کاروں کو اس شرط پر فلسطینی شہروں کے دورے کی اجازت دی گئی ہے کہ وہ فلسطین میں سنہ 2014ء کے موسم گرما کے دوران غزہ پر مسلط کی گئی جنگ میں اسرائیلی فوج کے جنگی جرائم کے شواہد اکٹھے نہیں کریں گے۔
ٹی وی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عالمی عدالت انصاف کے معائنہ کار پانچ روزہ دورے پر فلسطین پہنچ چکے ہیں۔ وہ تل ابیب، رام اللہ اور بیت المقدس کا دورہ کریں گے اور اس دوران فلسطینی اور اسرائیلی حکام کے ساتھ ملاقاتیں بھی کریں گے۔
ادھر عالمی عدالت کی ایک عہدیدار اور سرکردہ وکیل فاتو بنسودا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطین اور اسرائیل کے دورے پرآئے معاینہ کار رضاکارانہ طور پر وہاں کے حالات کا جائزہ لیں گے۔ ان کا کہنا ہےکہ اس دورے میں معائنہ کار اسرائیلی جرائم کے شواہد جمع نہیں کریں گے بلکہ بدھ سے سوموار تک جاری رہنے والے دورے کے دوران زیادہ تر فلسطینی اور اسرائیلی حکام کے ساتھ میل ملاقات میں گذاریں گے۔
خیال رہے کہ عالمی عدالت انصاف کے معاینہ کار ایک ایسے وقت میں فلسطین پہنچے ہیں جب فلسطینی ریاست کو عالمی عدالت کی طرف سے تسلیم کیا گیا ہے۔ بین الاقوامی فوج داری عدالت میں فلسطینی مملکت کو تسلیم کئے جانے کے بعد آئی سی سی کے ماہرین کا یہ پہلا دورہ فلسطین ہے۔ فلسطینی اتھارٹی اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے عالمی عدالت میں اسرائیل کے خلاف سنہ2014ء کی جنگ میں جنگی جرائم میں ملوث ہونے کے مقدمات قائم کر رکھے ہیں اور اسرائیل کو نہتے فلسطینیوں کے قتل عام کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ مگر اسرائیلی ریاست فلسطینیوں کے خلاف جرائم کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے الٹا فلسطینی شہریوں پر جنگی جرائم کے الزامات عاید کرتا رہا ہے۔