قابض صہیونی فوج کی طرف سے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کی جاسوسی کے لیے جہاں اجرتی ایجنٹ بھرتی کیے جاتے ہیں وہیں جدید ٹکنالوجی کی مدد سے تیار کردہ جاسوس ڈرون طیارے بھی صہیونی انٹیلی جنس اداروں کا ایک بڑا جاسوسی ہتھیار ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین نے اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ کے مطالعے کے بعد ایک رپورٹ میں صہیونی فوج کے غزہ کی جاسوسی کے لیے قائم کردہ کنٹرول روم پر روشنی ڈالی ہے۔ عبرانی اخبار ’یدیعوت احرونوت‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ فوج کے اندر ایک لڑاکا یونٹ کو ’اسکائی رائیڈر‘ یعنی آسمانی مسافر کا نام دیا گیا ہے۔ اس فوجی یونٹ کی نگرانی اور خواتین اہلکاروں کے ہاتھ میں ہے۔ اسکائی رائیڈر یونٹ دراصل غزہ کی پٹی کے لیے جاسوسی کے مقاصد میں سرگرم یونٹ کا نام ہے۔ اسکائی رائیڈر نے ایک کنٹرول روم قائم کر رکھا ہے جہاں سے غزہ کی فضاء میں چھوڑے گئے بغیرپائلٹ کے ڈرون طیاروں کو کنٹرول کیا جاتا ہے۔
عبرانی اخبار لکھتا ہے کہ کسی بھی جاسوسی ڈرون کو غزہ کی فضاء میں چھوڑنے کے بعد اس سے ’اسکائی رائیڈر‘ کے کنٹرول روم سے کنٹرول کیا جاتا ہے۔ قریبا غزہ کی پٹی میں تمام اہم اہداف کی ڈرون کے ذریعے جاسوسی کی جاتی ہے۔ یہ ڈرون فضاء میں اڑتے ہوئے کنٹرول روم میں موجود کمپیوٹرز کو غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ ، القسام بریگیڈ، دوسری فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کے مراکز اور مجاھدین کی نقل وحرکت، غزہ کی پٹی میں کھودی گئی سرنگوں کی نشاندہی اور اہم عسکری اہداف کی تصاویر ارسال کرتا ہے۔ دوسرے الفاظ میں ’اسکائی رائیڈر‘ کنٹرول روم پیش آئند جنگ کے لیے صہیونی ریاست کا پیشگی انفارمیشن بنک ہے جس میں غزہ کی پٹی میں اہم اہداف کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے بعد ذخیرہ کی جاتی ہیں۔
اخباری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2014ء کے دوران غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی ’شیلف اسٹیڈ فاسٹ‘ نامی جنگ کے بعد فوج کی سدرن کمانڈ اور انٹیلی جنس ادارے شاباک نے حماس کے خلاف جنگ کی مسلسل تیاری جاری رکھی ہوئی ہے۔ غزہ کی پٹی کی فضا سے ڈرون کی مدد سے نگرانی اور جاسوسی انہی جنگی تیاریوں کا حصہ ہے۔ صہیونی فوج انٹیلی جسن کے تمام ذرائع بشمول ڈرون طیاروں کے استعمال کرکے غزہ کی پٹی کے حساس اور عسکری اہداف کے بارے میں جان کاری حاصل کرنا چاہتی ہے تاکہ کسی بھی وقت جنگ کی صورت میں ان اہداف کو نشانہ بنایا جا سکے۔