جمعه 15/نوامبر/2024

مذہبی تہواروں کی آڑ میں حرم ابراہیمی کو یرغمال بنانے کا صہیونی ڈارمہ!

منگل 4-اکتوبر-2016

قابض صہیونی فوج فلسطین میں مقدس مقامات کو یرغمال بنانے اور فلسطینی شہریوں کو ان تک رسائی سے محروم رکھنے کے لیے دیگر مذموم سازشوں کے ساتھ مذہبی تہواروں کو بھی ایک حربے اور بہانے کے طور پر استعمال کرتی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین کے مقبوضہ غرب اردن کے جنوبی شہرالخلیل میں واقع مقدس مقام ’حرم ابراہیمی‘ کو عبرانی سال نو اور یہودیوں کے مذہبی تہواروں کی آڑ میں فلسطینیوں کے لیے بند اور یہودی انتہا پسندوں کے لیے مباح قرار دیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق  ہفتے کی شام سے صہیونی فوج کی بھاری نفری نے مسجد ابراہیمی جسے فلسطین میں مسجد اقصیٰ کے بعد دوسرا مقدس ترین مقام قرار دیا جاتا ہے کے اطراف میں جمع ہوگئی اور مسجد کی طرف جانے والے تمام راستوں کی ناکہ بندی کردی۔ بہانہ یہ تراشا گیا کہ کل اتوار سے اسرائیل میں نئے عبرانی سال کا آغاز ہو رہا ہے۔ عبرانی سال کے اغاز کے موقع پر یہودی تین روزہ مذہبی تقریبات منعقد کریں گے۔ اس دوران یہودی حرم ابراہیمی میں بھی مذہبی رسومات ادا کریں گے۔ جب تک یہودیوں کا مذہبی تہوار اور تقریبات جاری ہیں اس وقت تک کم سے کم فلسطینیوں کو مسجد ابراہیمی میں داخل ہونے کی اجازت ہوگی۔ اس دوران فلسطینی لاؤڈ اسپیکر پر اذان دے سکتے ہیں اور نہ وہ زیادہ تعداد میں مسجد میں با جماعت نماز ادا کر سکتے ہیں۔

صہیونی فوج نے فلسطینی شہریوں پر مسجد ابراہیمی میں داخلے پر قدغنیں عاید کرتے ہوئے 15 سے30 سال کی عمر کے افراد پر مسجد میں داخلے پر پابندی عاید کر دی ہے۔

مسجد ابراہیمی کے ڈائریکٹر الشیخ حفظی ابو اسنینہ کا کہنا ہے کہ صہیونی فوج نام نہاد سیکیورٹی اقدامات کی آڑ میں مسجد کے دیرینہ نمازیوں کو گرفتار کرکے یہاں پر یہودی آباد کاروں کے داخلے کی راہ ہموار کررہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پندرہ سے تیس سال کے جوانوں کے مسجد ابراہیمی پر پابندی کے درپردہ مقاصد میں یہودیوں کو مسلمانوں کے مقدس مقام تک رسائی کی محفوظ سہولت فراہم کرنا ہے۔

الشیخ ابو اسنینہ نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مسجد ابراہیمی میں فلسطینی نمازیوں کے داخلے پرپابندی کا یہ پہلا واقعہ نہیں کہ عبرانی سال نو کی تقریبات کی آڑ میں فلسطینیوں کو وہاں نماز سے روکا گیا ہے بلکہ ماہ صیام میں بھی یہودی فوج نے بیس 20 رمضان المبارک کے بعد 15 سے 30 سال کی عمر کے نواجوں کو مسجد میں داخل ہونے اور نماز ادا کرنے سے روک دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ صہیونی انتظامیہ کی طرف سے کھلے الفاظ میں وارننگ دی جاتی ہے کہ مسجد ابراہیمی کے قریب آنے والے کسی بھی فلسطینی کو گولی مار دی جائے گی۔

مختصر لنک:

کاپی