لبنان کے دارالحکومت بیروت کے قریب قائم فلسطینی پناہ گزین کیمپ ’نہر البارد‘ میں اتوار کے روز ایک معمر فلسطینی پناہ گزین خاتون اور اس کی پانچ سالہ پوتی کو گاڑی تلے کچلے جانے کے واقعے کے خلاف فلسطینی شہریوں میں سخت غم وغصہ پایا جا رہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی خاتون اور اس کی پانچ سالہ بچی اسراء اسماعیل دو روز قبل نہر البارد پناہ گزین کیمپ کے قریب سے ایک سڑک پر کیمپ میں اپنی رہائش گاہ پر جا رہی تھیں کہ اس دوران ایک تیز رفتار جنونی کار ڈرائیور نے انہیں کچل دیا۔ فلسطینی بچی اور اس کی عمر رسیدہ دادی کو شمالی لبنان کے شہر المنیہ میں الخیر اسپتال منتقل کیا گیا مگر دونوں شدید زخمی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی تھیں۔
اس واقعے کے خلاف لبنان کے تمام فلسطینی پناہ گزین کیموں میں گذشتہ روز ہڑتال کی گئی۔ فلسطینی پناہ گزینوں میں بچی اور عمر رسیدہ خاتون کو گاڑی تلے روندے جانے کے خلاف سخت غم وغصہ پایا جا رہا ہے۔ مقامی فلسطینی قیادت نے لبنانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بے گناہ بچی اور خاتون کو گاڑی تلے روندنے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کرے اور مجرموں کو کٹہرے میں لائے۔
نہر البارد پناہ گزین کیمپ میں حماس کے ایک مقامی عہدیدار احمد الاسدی نے کہا کہ دونوں زخمی دادی اور پوتی کو الخیر اسپتال میں لایا گیا مگر اسپتال میں ان کی مناسب دیکھ بحال اور بروقت طبی امداد فراہم نہیں کی گئی جس کے نتیجے میں دونوں کی موت واقع ہو گئی۔
انہوں نے بتایا کہ پانچ سالہ بچی اسراء اسپتال پہنچائے جانے کے دو گھنٹے بعد دم توڑ گئی جب کہ اس کی دادی ایک گھنٹے بعد چل بسی تھی۔ حماس رہ نما نے بتایا کہ اسپتال انتظامیہ نے زخمی ہونے والی خاتون اور بچی کے معاملے میں کھلم کھلا غفلت کا مظاہرہ کیا جس کے نتیجے میں ان کی موت واقع ہوئی۔
اسپتال انتظامیہ کی غفلت کے خلاف بھی فلسطینی پناہ گزین سراپا احتجاج ہیں۔ کل سوموار کو پناہ گزین کیمپ نہر البارد سمیت دوسرے کیمپوں میں بھی ایک روزہ سوگ منایا گیا۔ کیمپوں میں تعلیمی اور کاروباری سرگرمیاں بھی معطل رہیں۔