چهارشنبه 30/آوریل/2025

فلسطینی مزاحمت کاروں کی سرنگیں اسرائیلی فوجی کی مشقوں کا ہدف

پیر 3-اکتوبر-2016

فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں کھودی گئی سرنگیں اسرائیلی فوج کے لیے مسلسل درد سر بنی ہوئی ہیں۔ حال ہی میں اسرائیلی خبارات نے انکشاف کیا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کی سرنگیں اسرائیلی فوج کی جنگی مشقوں کا اہم ترین ہدف ہیں۔ سرنگوں کو ناکارہ بنانے اور ان سے نمٹنے کے لیے فوجی مشقوں کا سلسلہ جاری ہے۔

عبرانی اخبار’ہارٹز‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ گذشتہ ہفتے کئی روز تک مقبوضہ فلسطین میں جاری رہنے والی فوجی مشقوں میں بھی فلسطینی مزاحمت کاروں کی سرنگوں سے نمٹنے کے لیے مشقیں کی گئیں۔

عبرانی اخبار کی طویل رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فوج نے ماضی کی نسبت حالیہ عرصے کے دوران فلسطینی مزاحمت کاروں کی زیرزمین سرنگوں کے معاملے کو زیادہ سنجیدگی سے لیا ہے۔ جنگی مشقوں میں بھی فلسطینی مزاحمت کاروں کی سرنگوں کو خاص ہدف کے تحت لیا جا رہا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کے سیکیورٹی ادارے تسلیم کرتے ہیں کہ غزہ کی پٹی کی سرحد اور غزہ کے اندر جگہ جگہ کھودی گئی سرنگیں اسرائیلی فوج کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ کسی بھی جنگ کی صورت میں یہ سرنگیں فوجی بنکروں کے طور پر استعمال کی جا سکتی ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کی سرنگوں کو ناکارہ بنانے اور وہاں پرکام سے روکنے کے لیے مختلف جنگی حربے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ فوج کا کہنا ہے کہ زیرزمین تاریک اور گرم سرنگوں میں آکسیجن کی قلت کے ہوتے ہوئے وہاں زیادہ دیر کسی شخص کا قیام ممکن نہیں۔ فوج سرنگوں میں موجود مزاحمت کاروں کو وہاں سے نکالنے کے لیے ان سرنگوں میں دھواں بھرنے پرغور کررہی ہے۔ اس کے علاوہ غزہ کی سرحد پر قائم سرنگوں کو ختم کرنے کے لیے پانی چھوڑنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ غزہ کی پٹی کے مزاحمت کار صہیونی فوج کے خلاف اپنی دفاعی تیاریوں میں سرنگوں کو ایک اہم جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ غزہ اور جنوبی فلسطینی شہروں کے درمیان آمد روفت کے لیے بھی زیرزمین سرنگوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ جب سے غزہ کی پٹی پر اسرائیل نے معاشی پابندیاں عاید کی ہیں سرنگوں کی کھدائی کا سلسلہ بڑھ چکا ہے۔ اگرچہ غزہ کی سرنگوں کے خلاف مصری فوج بھی ایک طویل اور خوفناک مہم چلا چکی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی