فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس میں اتوار کے روز قابض صہیونی فوج کی جانب سے نہتے فلسطینیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے نتیجے میں متعدد فلسطینیوں کو حراست میں لینے کے ساتھ بارہ فلسطینی نمازیوں کو قبلہ اول سے بے دخل کر دیا گیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اتوار کو اسرائیلی فوج اور پولیس نے مشترکہ آپریشن میں 18 فلسطینیوں کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔ گرفتار کیے گئے فلسطینیوں میں ایک خاتون بھی شامل ہیں۔ قبل ازیں بعض دوسری کارروائیوں میں صہیونی فوج نے 8 فلسطینیوں کو گرفتار کیا تھا۔
اھلیان اسیران کمیٹی کے چیئرمین امجد ابو عصب نے بتایا کہ صہیونی فورسز نے بیت المقدس میں گھر گھر تلاشی کی کارروائیوں میں 18 فلسطینیوں کو حراست میں لینے کے بعد تفتیشی مراکز منتقل کر دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی سال نو کی آمد کے موقع پر صہیونی فوج نے 12 فلسطینیوں کو مسجد اقصٰی سے بے دخل کردیا۔ بے دخل کئے جانے والے فلسطینی نمازیوں میں ایک خاتون بھی شامل ہیں۔
ابو عصب نے بتایا کہ قابض پولیس کی طرف سے پرانے بیت المقدس کے رہنے والے 11 فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں داخلے پرپابندی کے نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ ان سے کہا گیا ہے کہ وہ اگلے دو ہفتے تک مسجد اقصیٰ میں داخل نہیں ہو سکتے۔ اگر انہوں نے نوٹسز پرعمل نہ کیا تو انہیں قبلہ اول میں داخلے کی کوشش کے دوران گرفتار کر لیا جائے گا۔
صہیونی پولیس نے ایک فلسطینی نرس کو پولیس سینٹر میں طلب کیا ہے۔ مسز زھرہ ابو قوس کو بھیجے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ وہ فوری طورپر القشلہ پولیس سینٹر میں پیش ہوں کیونکہ پولیس نے انہیں دو ماہ کے لیے مسجد اقصیٰ میں داخلے سے روک دیا ہے۔ وہ پولیس سینٹر سے اپنا نوٹس وصول کریں۔
ابو عصب کے مطابق قابض فوجیوں نے تلاشی کی کارروائیوں کے دوران 15 سالہ محمود حلبی، سیف ابو جعمہ اور محمد ابو جمعہ جب کہ 16 سالہ محمد جبر العباسی کو سلوان قصبے سے حراست میں لینے کے بعد المسکوبیہ حراستی مرکز منتقل کر دیا ہے۔