فلسطین میں سماجی کارکنوں کے سیکڑوں سوشل نیٹ ورکنگ اکاؤنٹس کی بندش کی خبروں کی جلو میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ فلسطین کے تاریخی، تہذیبی، ثقافتی اور جغرافیائی حقائق مسخ کرنے اور جعل سازی میں بین الاقوامی سرچ انجن’’گوگل‘‘، سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ’فیس بک‘ اور مائیرو بلاگنگ ویب سائیٹ ’ٹوئٹر‘ ایک ہوگیے ہیں اور وہ سب مل کر ایک منظم پالیسی کے تحت فلسطینیوں کے خلاف تعصب اور صہیونی نسل پرستی کو ہوا دے رہے ہیں۔
لندن میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم ’عرب ہیومن رائٹس‘ نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ تنظیم نے سوشل میڈیا اور گوگل کی تازہ اپیلی کیشنز کی مانیٹرنگ کی تو پتا چلا کہ فیس بک، گوگل اور ٹوئٹر ایک طے شدہ حکمت عملی کے تحت فلسطین کے تاریخی حقائق مسخ کررہے ہیں۔
جہاں ایک طرف فیس بک نے فلسطینی شہریوں اور فلسطینیوں پر صہیونی ریاست کے مظالم بے نقاب کرنے والی تنظیموں، افراد اور جماعتوں کے سوشل نیٹ ورکنگ صحفحات بلاک کیے ہیں وہیں فلسطین کے بارے میں حقائق کو توڑ مروڑ کو پیش کرنے کی مذموم سازشیں بھی پورے شد ومد کے ساتھ جاری ہیں۔
جمعرات کے روز جاری کی گئی اس رپورٹ میں فیس بک، ٹوئٹر اور گوگل کی طرف سے من گھڑت باتوں کو فلسطین اور اسرائیل کے حوالے سے پیش کرنے کے حربے بے نقاب کیے گئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فیس بک کی طرف سے فلسطینیوں سے معافی مانگنے کے باوجود سماجی کارکنوں کے صحفات کی بندش اور حقائق کو مسخ کرنے کا مکروہ سلسلہ جاری ہے۔ سوشل میڈٰیا پر ہر اس ادارے کے صفحات کو بند کیا جا رہا ہے جس پر فلسطینیوں کے حقوق کی بات کی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صہیونی ریاست کی نسل پرستانہ پالیسیوں کی حمایت اور فلسطینیوں سے تعصب میں سوشل میڈیا بھی اندھا، گونگا اور بہرا ہوچکا ہے۔
واضح رہے کہ گوگل کی طرف سے بھی حال ہی میں فلسطین کے بارے میں غلط بیانی اور حقائق کی جعلی سازی کی گئی تھی۔ القدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت جب کہ رام اللہ کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت قرار دیا گیا ہے۔ فلسطین کے مقدس مقامات کو اسرائیل کے مقدس مقامات ظاہر کیا گیا ہے۔