اسرائیل کی ایک فوجی عدالت نے زیرحراست سابق فلسطینی وزیر برائے امور اسیران وصفی قبہاء کو 12 ماہ باقاعدہ قید کی سزا کا حکم دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسیر سابق فلسطینی وزیر کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ سرائیل کی ’’سالم‘‘ فوجی عدالت نے بدھ کے روز اپنے ایک فیصلے میں غرب اردن کے شمالی شہر جنین سے تعلق رکھنے والے سابق وزیر امور اسیران کو ایک سال قید کی سزا کا حکم دیا۔ اس کے علاوہ انہیں 2000 شیکل جرمانہ کی سزا بھی سنائی گئی ہے۔ یہ رقم امریکی کرنسی میں 500 ڈالر کے مساوی ہے۔ جرمانہ کی عدم ادائی کی صورت میں قید کی سزا 18 ماہ تک بڑھائی جا سکتی ہے۔
اسیر سابق فلسطینی وزیر کی اہلیہ کا کہنا ہے کہ اس کے شوہر پر اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل کی طرف سے مختلف الزامات کے تحت فرد جرم عاید کی ہے۔ ان الزامات میں عوامی احتجاجی سرگرمیوں میں حصہ لینا اور فلسطینی اسیران کے حقوق کے لیے پروگرامات منعقد کرنا شامل ہے۔
اسیر کہ اہلیہ کا کہنا ہے کہ وصفی قبہا اس وقت ’’مجد‘‘ جیل میں پابند سلاسل ہیں۔ وہ رواں ماہ مئی سے مسلسل زیرحراست ہیں۔
وصفی قبہاء کو پہلی بار حراست میں نہیں لیا گیا۔ وہ ماضی میں 12 سال تک اسرائیلی جیلوں میں قید کی سزائیں کاٹ چکے ہیں۔