فلسطین میں یہودی آباد کاری اور فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستانہ صہیونی پالیسیوں پر فٹ بال کی عالمی فیڈریشن ’فیفا‘ نے بھی احتجاج کیا ہے جس پر صہیونی ریاست میں بے چینی کی نئی لہر دوڑ گئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ فیفا نے 13 اکتوبر کو ہونے والے اجلاس میں ممکنہ طور پر مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں قائم یہودی کالونیوں کے نمائندہ فٹ بال کلب پر پابندی عاید کرنے کی تجویز پیش کی جائے ۔ اس کے علاوہ یہودی نسل پرستی اور فلسطینی شہروں میں متنازعہ طور پر قائم کی گئی کالونیوں کے فٹ بال کلب کا معاملہ مئی 2017ء کے فیفا کے سالانہ اجلاس میں بھی اٹھایا جائے گا۔
اسرائیل کے عبرانی روزنامہ ’’ہارٹز‘‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ فیفا کا اجلاس دو ہفتے بعد ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے کہ عالمی فٹ بال فیڈریشن کے رکن ملکوں کی طرف سے صہیونی ریاست پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ 2017ء کے اجلاس سے قبل یہودی کالونیوں کے فٹ بال کلب کو وہاں سے نکالے۔ ورنہ صہیونی ریاست اسپورٹس کی دنیا میں تنہا ہو سکتی ہے۔
ادھر دوسری جانب اسرائیلی ذرائع کا کہنا ہے کہ تل ابیب فیفا کی طرف سے یہودی کالونیوں کے نمائندہ فٹ بال کلب کے حوالے سے کسی بھی فیصلے کے رد عمل میں اقدامات کے لیے غور کررہا ہے۔ اس سلسلے میں اسرائیل نے سفارتی محاذوں پر کوششیں تیز کردی ہیں، نیز فیفا کے رکن ملکوں کے ساتھ بھی کشیدگی کم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔