جمعه 15/نوامبر/2024

2000ء کے بعد ایک لاکھ فلسطینیوں کو صہیونی زندانوں میں اذیتیں دی گئیں

جمعرات 29-ستمبر-2016

فلسطین کے سرکاری سطح پر جاری کیے گئے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ 28 ستمبر 2000 ء کو فلسطین میں شروع ہونے والی تحریک انتفاضہ الاقصیٰ کے بعد اب تک ایک لاکھ فلسطینیوں کو صہیونی ٹارچر سیلوں میں ڈال کر انہیں اذیتیں دی گئیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی محکمہ امور اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ سولہ برسوں میں صہیونی فوج اور ریاستی اداروں نے فلسطین کے ہرشعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے شہریوں کو گرفتار کیا گیا اورا نہیں عقوبت خانوں میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

گرفتار کیے گئے تمام فلسطینیوں کو جسمانی، ذہنی، نفسیاتی اذیت رسانی کے ساتھ ان کی توہین و تذلیل کی گئی۔

فلسطینی امور اسیران کے چیئرمین عبدالناصر فروانہ کا کہنا ہے کہ پچھلے سولہ سال میں 14 ہزار کم سن فلسطینی بچوں، ایک ہزار 500 خواتین، 65 فلسطینی ارکان پارلیمنٹ اور سابق وزراء کو گرفتار کرکے جیلوں میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس عرصے میں حراست میں لی گئی چار فلسطینی خواتین اسیرات نے صہیونی عقوبت خانوں میں بچوں کو جنم دیا، جیلوں میں نہایت مشکل حالات میں بچوں کو جنم دینے والی اسیرات میں بیت المقدس کی میرفت طہ، طولکرم کی منال غانم، سمیر صبح، فاطمہ الزوق شامل ہیں۔

اس عرصے میں 26 ہزار فلسطینیوں کو انتظامی حراست کی سزاؤں سے گذارا گیا۔ سنہ 2000ء میں گرفتارکیےگئے 85 فلسطینیوں کو دوران حراست تشدد کر کے شہید کیا گیا۔ 290 فلسطینیوں کو ملک بدر کیا گیا۔ 205 فلسطینی اکتوبر سنہ 2011ء میں اس وقت فلسطین بدر کیے گئے جب انہیں صہیونی قید خانوں سے رہا کیا گیا۔

مختصر لنک:

کاپی